فاسٹ بولر حسن علی کمر کی تکلیف کے بعد ری ہیب مکمل کر کے دوبارہ ایکشن میں آنے کے لیے تیار ہیں۔
فاسٹ بولر حسن علی گزشتہ برس انگلینڈ میں ہونے والے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ میں بھارت کے خلاف پاکستان کی جانب سے آخری انٹرنیشنل میچ کھیلے، اس کے بعد حسن علی پہلے کمر کی تکلیف اور پھر پسلیوں کے فریکچر کا شکار ہوئے۔
پی ایس ایل میں واپسی ہوئی تو پھر کمر کی تکلیف کا شکار ہو گئے۔ کمر کی تکلیف سے نجات کے لیے پی سی بی نے حسن علی کے ری ہیب پروگرام کا انتطام کیا۔
فاسٹ بولر حسن علی نے بتایا ہے کہ ان کا ری ہیب مکمل ہو گیا ہے اور اب ان کا فوکس ڈومیسٹک کرکٹ کھیل کر میچ فٹنس حاصل کرنا ہے۔
حسن علی نے کہا کہ میں انٹرنیشنل کرکٹ سے 15 ماہ سے دور ہوں، یہ ایک مشکل وقت تھا، مجھے ری ہیب بھی کرنا تھا، اسی دوران کورونا وائرس آ گیا جس کی وجہ سے چار ماہ گھر میں رہا۔
ان کا کہنا ہے کہ کبھی کبھار مایوس بھی ہو جاتا تھا لیکن میں نے محنت جاری رکھی اور مائنڈ میں یہی تھا کہ میں نے مکمل فٹنس حاصل کرنی ہے اور ٹیم میں واپس آنا ہے۔
فاسٹ بولر کا کہنا ہے ری ہیب کے دوران کوئی مجھے سرجری کا بتاتا تھا تو کوئی مجھے کہتا کہ سرجری کے بغیر ٹھیک ہو جاو گے، سرجری کا سن کر ڈر جاتا تھا لیکن میں نے محنت کی اور اب فٹ ہوں۔
حسن علی نے کہا کہ میرا فوکس ڈومیسٹک کرکٹ پر ہے، ڈومیسٹک کرکٹ کھیل کر میچ فٹنس حاصل کرنی ہے، مجھے اندازہ ہے کہ میں ٹیم میں واپسی کے لیے فٹنس کے ساتھ ساتھ کارکردگی بھی دکھانی ہے۔
حسن علی کا خوشی منانے کا انداز پوری دنیا میں مشہور ہے اور اس حوالے سے ان کا کہنا ہے حسن علی کا ٹریڈ مارک انداز تبدیل نہیں ہو گا۔
قومی ٹیم کے فاسٹ بولر کہتے ہیں کہ فٹنس کا خوشی منانے کے انداز سے کوئی تعلق نہیں ہے، میں نے خوشی کے انداز کو مزید مضبوط بنانے کے لیے محنت کی ہے، یہ انداز میرے اور ٹیم میں جوش پیدا کرتا ہے اور اوپر اٹھاتا ہے۔
فاسٹ بولر حسن علی کو فاسٹ بولنگ کے شعبے میں بڑھتے ہوئے مقابلے کا اندازہ ہے اور اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ واپسی کے لیے مشکل ہو گی لیکن میں نے ماضی میں پرفارمنسز دی ہوئی ہیں، میں ٹیم میں جگہ بنا سکتا ہوں، جونیئرز کا سینئرز کے ساتھ مقابلہ اچھی بات ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مجھے جب بھی موقع ملے گا میں اس سے فائدہ اٹھاؤں گا اور ٹیم میں اپنی جگہ پر واپس آؤں گا۔
حسن علی نوجوان بولرز کے معترف ہیں اور کہتے ہیں کہ شاہین آفریدی جس انداز سے آگے بڑھ رہے ہیں اور ٹیم کو اپنے ساتھ لیکر چل رہے ہیں وہ سب کے سامنے ہے۔
ان کا کہنا تھا موسیٰ خان اچھا بولر ہے، دوبارہ واپس آ سکتا ہے، حارث روؤف اور نسیم شاہ نے بھی متاثر کیا ہے، نوجوان نسیم شاہ بہت تیز بولنگ کر رہے ہیں، انہیں بولنگ کرتا دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے۔
حسن علی بتایا کہ ہائی پرفارمنس سینٹر میں پاکستان ٹیم کے بولنگ کوچ وقار یونس کی موجودگی کا فائدہ ہوا، لیجنڈ فاسٹ بولر نے مجھے بولنگ کے گُر اور تیکنیک بتائیں اور اس کے ساتھ میرا حوصلہ بھی بڑھایا کہ انجریز بولرز کو ہوتی رہتی ہیں، ہمت نہیں ہارنا، محنت جاری رکھنی ہے، خود کو مضوط بنانا ہے اور فٹنس پر توجہ دینی ہے۔
ان کا کہنا تھا نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر کے بولنگ کوچ محمد زاہد نے بھی نے ری ہیب کے دوران بولنگ سیشنز میں مدد کی۔
حسن علی نے خیال رکھنے پر پی سی بی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جب مجھے کنٹریکٹ میں شامل نہیں کیا گیا تھا تو میں پریشان ہو گیا تھا لیکن ری ہیب کے دوران میرا خیال رکھا گیا اور تمام اخراجات اٹھائے اور نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر میں میرے مکمل ری ہیب کے انتظامات کیے گئے۔