پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی کا کہنا ہے کہ انگلینڈ کا ایک ہفتے کے لیے اگلے برس کے اوائل میں پاکستان کا دورہ کرنا ایک چھوٹا قدم ضرور ہو گا لیکن اس چھوٹے قدم کے مثبت اثرات بڑے ہوں گے۔
چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا کہ انگلینڈ کی ٹیم مختصر دورے کے لیے پاکستان آتی ہے تو یہ ایک بڑا بریک تھرو ہو گا اور اس چھوٹے قدم کے اثرات بڑے ہوں گےاور اس سے دوسری ٹیموں کا پاکستان پر اعتماد بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ انگلینڈ کے بارہ 13 کھلاڑی پہلے ہی پی ایس ایل کھیلنے کے لیے پاکستان آ چکے ہیں، انہیں یہاں آکر کوئی مسئلہ نہیں ہوا بلکہ آرام دہ ماحول میں رہے، اب بھی اگر یہ دورہ ہوتا ہے تو یہ ایک چھوٹا دورہ ہو گا جو کہ ایک ہفتے کا ہو سکتا ہے لیکن اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ آسٹریلیا کو 2021 کے سیزن کیلئے آسانی ہوگی۔
چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ اس کے بعد اسی طرح سے دورے ہوں گے، انگلینڈ کی ٹیم مکمل دورے کے لیے پاکستان آئے گی اور میں سمجھتا ہوں کہ چھوٹے چھوٹے بلڈنگ بلاکس سے ہم بڑی عمارت کھڑی کر لیں گے۔
احسان مانی نے مزید کہا کہ راتوں رات ٹیمیں پاکستان آنے کے لیے حامی نہیں بھر رہیں، وہ صرف ایک مرتبہ کہنے پر پاکستان ٹیمیں نہیں بھیج رہے، یہ سب پاکستان اور پی سی بی کی ساکھ اور اس پر اعتماد کا نتیجہ ہے، ہماری مینجمنٹ نے ایسے کام کیے ہیں جنہیں اب سنجیدگی سے لیا جانے لگا ہے، ہم نے ایسا کبھی کوئی وعدہ نہیں کیا جسے پورا نہ کیا ہوا، جو کہا وہ کر کے دکھایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان میں کامیاب ایونٹس کیے ہیں، پی ایس ایل کے میچز کرائے ہیں جن کی سب نے تعریف کی ہے، انگلینڈ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو ٹام ہیریسن سیکورٹی کے لوگوں کے ساتھ پاکستان آئے، انہوں نے خود یہاں کر حالات دیکھے ہیں، بنگلہ دیش ، سری لنکا اور آئر لینڈ کرکٹ حکام پاکستان آئے، انہوں نے اپنی آنکھوں سے سب دیکھا، سب نے یہ قرار دیا ہے کہ پاکستان کے سکیورٹی انتظامات کسی ملک سے کم نہیں ہیں، اس وجہ سے اعتماد بڑھا اور سب نے خود محسوس کیا کہ ہم نے جو کہا وہ پورا کرکے دکھایا۔
احسان مانی نے اپنے چیف ایگزیکٹو وسیم خان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کا انگلینڈ سے تعلق ہے، وہ انگلینڈ بورڈ کی کمیٹیوں کے ساتھ رہے ہیں اور انہوں نے انگلینڈ بورڈ کو بات چیت کے لیے آمادہ کیا۔
احسان مانی نے کہا کہ حال ہی میں پاکستانی ٹیم نے غیر مشروط طور پر انگلینڈ کا دورہ کیا، انہوں نے محسوس کیا کہ پاکستان نے مشکل حالات کے باوجود دنیائے کرکٹ کے لیے کام کیا ہے، ہمیں سنجیدگی سے لیا گیا ہے اور اس کا نتیجہ یہ ہے لوگ اعتماد کرکے ہم سے بات چیت کر رہے ہیں، صورتحال راتوں رات بدل بھی سکتی ہے لیکن ہماری کوشش ہو گی کہ آئندہ سیریز کامیاب طریقے سے پاکستان میں ہوں۔
ان کاکہنا تھا کہ زمبابوے کا سیکورٹی وفد دورے کے بعد واپس جا چکا ہے اور یہاں کیے جانے والے انتطامات سے خوش تھا، پھر جنوبی افریقہ نے آنا ہے، اسی طرح ہم چاہیں گے کہ آسٹریلیا سمیت دیگر ٹیمیں بھی پاکستان آئیں اور ماضی کی طرح پاکستان کی تمام سیریز پاکستان میں ہی ہوں۔