’ایک انار سو بیمار‘ کے مصداق آئی سی سی چیئرمین کیلئے کئی امیدوار میدان میں اترنے کو تیار ہیں جب کہ ویسٹ انڈین ڈیو کیمرون پہلے ہی عالمی کرکٹ میں ’تبدیلی‘ لانے کا منشور دے چکے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے گذشتہ دنوں نئے چیئرمین کے انتخاب کا عمل شروع کرنے کا اعلان کیا گیا، جس کے پہلے مرحلے میں 18 اکتوبر تک خواہشمند امیدواروں کو نامزدگی بھیجنی ہے، مگر وہ صرف اسی صورت میں ہی الیکشن میں حصہ لینے کے اہل ہوں گے جب خود آئی سی سی کے موجودہ یا سابق ڈائریکٹر ہوں اور انھیں کسی دوسرے بورڈ کی بھی تائید حاصل ہو، ایک سے زائد امیدوار میدان میں اترنے کی صورت میں الیکشن ہوں گے،دسمبر کے اوائل میں یہ سارا عمل مکمل ہونا ہے۔
دنیائے کرکٹ کی اس ٹاپ پوسٹ پر اس وقت کئی لوگ نظریں جمائے بیٹھے ہیں۔ ان میں شامل ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ کے سابق صدر ڈیو کیمرون نہ صرف الیکشن میں حصہ لینے کا پہلے ہی اعلان کرچکے بلکہ دنیائے کرکٹ میں تبدیلی کا منشور بھی پیش کر دیا ہے،مگر ابھی تک یہ واضح نہیں کہ آیا انھیں اپنا کیریبیئن بورڈ بھی سپورٹ کرتا ہے یا نہیں، وہ اس وقت اپنی نامزدگی کیلیے کم سے کم 2 بورڈز کی حمایت ڈھونڈ رہے ہیں۔
اسی طرح کرکٹ آسٹریلیا کے سابق چیئرمین ڈیوڈ پیویر، انگلینڈ کے کولن گریویس اور نیوزی لینڈ کے گریگ برکلے بھی دلچسپی کا اظہار کرنے والے امیدواروں میں شامل ہیں۔
کافی عرصے سے سارو گنگولی کا بھی نام لیا جا رہا ہے جواس وقت بی سی سی آئی کے صدر ہیں مگر ان کا مسئلہ یہ ہے کہ اپنے ملک کی ٹاپ پوسٹ چھوڑنے کو تیار نہیں، اگر انھیں بی سی سی آئی کا عہدہ برقراررکھنے سے قبل 3 سال کا کولنگ آف پیریڈ مکمل کرنے کو کہا جاتا ہے تو پھر آئی سی سی چیئرمین بنانے کی بھارت کوشش کرسکتا ہے۔
اسی طرح گورننگ کونسل کے موجودہ قائم مقام چیئرمین عمران خواجہ بھی مستقل طور پر ذمہ داری سنبھالنے کے خواہاں ہیں۔