اسپاٹ فکسنگ کے جرم میں سزا بھگتنے والے کرکٹر ناصر جمشید کو انگلینڈ سے جلاوطن کیے جانے کا امکان ہے۔
ناصر جمشید ان دنوں انگلینڈ کی جیل میں ہیں، اُنہیں بنگلادیش پریمیئر لیگ (بی پی ایل) اور پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل)کے میچوں میں اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے پر 17 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی جب کہ اینٹی کرپشن ٹریبونل نے ناصر جمشید پر 10 سال کی پابندی عائد کر رکھی ہے۔
کرکٹ کی معروف ویب سائٹ کے مطابق ناصر جمشید 21 اکتوبر کو ضمانت پر رہائی کیلئے درخواست دیں گے اور ضمانت منظور ہونے کی صورت میں اُنہیں انگلینڈ سے جلا وطن کیے جانے کا امکان ہے۔
دوسری جانب ناصر جمشید کی اہلیہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اُنہیں ہوم آفس یا پریژن سروسز سے اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی ہے اس لیے وہ اس پر تبصرہ نہیں کرسکتیں۔
خیال رہے کہ برمنگھم میں ناصر جمشید اپنی اہلیہ اور بیٹی کے ساتھ رہائش پذیر تھے۔
نیشنل کرائم ایجنسی نے تحقیقات کے بعد اسپاٹ فکسنگ کے الزام میں ناصر جمشید کو گرفتار کیا تھا، ناصر جمشید اور ساتھیوں نے بنگلا دیش پریمئیر لیگ 2016 اور پی ایس ایل2017 کے دوران اسپاٹ فکسنگ کی کوشش کی۔
بی پی ایل کے دوران بلے باز کو رقم کے عوض اوور کی پہلی دو گیندوں پر رنز نہ بنانے پر راضی کیا گیا۔
2016 میں ناصر جمشید نے خفیہ اہلکار کو بتایا کہ بی پی ایل کے 6 کھلاڑی ان کے لیے کام کر رہے ہیں اور فی میچ 30 ہزار پاؤنڈ کی رقم کھلاڑیوں میں تقسیم ہوئی۔
ناصر جمشید نے شروع میں پی ایس ایل میں رشوت کی تردید کے بعد کورٹ میں اعتراف کیا جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے گزشتہ برس ناصر جمشید پر 10 برس کی پابندی عائد کی تھی۔