دعویدارِ مدینہ ریاستِ مدینہ میں عورت کو تحفظ دیجئیے

دعویدارِ مدینہ ریاستِ مدینہ میں عورت کو تحفظ دیجئیے

تحریر:سیدہ فرحت العین

ریاست ِ مدینہ میں بنتِ حوّا کا تحفظ ہی درحقیقت ریاستِ مدینہ کی ذمہ داری اور ترقی ہے۔ عورت ہر لحاظ سے محترم و معتّبر ہے چاہے وہ ماں ہو، بہن ہو، بیٹی ، بیوی ہو عورت کا فطری تقدس ، پاکیزگی اور اس کی نسوانی حرمت صرف اور صرف اسلام کی مرہون منت ہے۔ عورت رب کائنات کی جانب سے ایک انتہائی خوبصورت تخلیق ہے جسے اللّٰہ رب العزت نے خود عزت عطا فرمائی اور نبی کریم صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم نے عورتوں کے ساتھ حسنِ سلوک اور بہترین برتاوٴ کو کمالِ ایمان کی شرط قرار دیا ہے مگر افسوس آج کے اس بھیانک دور میں جہاں دن رات ریاستِ مدینہ کے دعوے کئیے جاتے ہیں وہیں حوس کے مارے وحشی و درندہ صفت جانور اس معّتبر “صنفِ نازک آبگینہ تخلیق ” کو اپنی نفسانی خواہشات طلے مسل کر ،اپنی حوس کے نفس پر روند کر ، اور اپنی حوانیت کے آگے کچل کر داغ دار کرکے چلے جاتے ہیں ۔ اور ریاستِ مدینہ میں بسنے والے معصوم بے گناہ اپنے ناکردہ گناہوں کی سزا ملنے پر خود ہی مٹ جاتے ہیں منوں مٹی طلے جاکر خاموشی سے سوجاتے ہیں انصاف کے منتظر معصوم و بے بس انصاف کے کٹہروں میں ہاتھ جوڑے کھڑےکھڑے چکنا چور ہوجاتے ہیں یوں انصاف کے تقاضے ادھورے ہی رہ جاتے ہیں۔ حاکمِ وقت کیا آپ بتا سکتے ہیں یہ کسی ریاستِ مدینہ ہے جہاں کبھی مرّوہ، کبھی زینب، کبھی فاطمہ، کبھی عائشہ، کبھی لائبہ، کبھی آسیہ اور ان جیسی ناجانے کتنی گمنام بچیوں کو انسانی بھیڑئیے اپنے گناہوں کے دلدل میں اُتار دیتے ہیں۔ جبکہ ہم نے تو سنا تھا پڑھا تھا۔ اسلام ہی عورت کی عزت کا ضامن ہے اور یہی ریاستِ مدینہ تھی اور ریاست مدینہ میں تو ظہورِ اسلام کے بعد عورت کو اس کی عزت و آبرو کو تحفظ فراہم کیا جاتا رہا ، تو پھر آج کی ریاستِ مدینہ میں یہ کیوں ممکن نہیں ۔۔۔؟؟؟؟
آج کی ماں ، بہن ، بیٹی ، بیوی کو ایسی ریاست مدینہ نہیں چاہئیےکہ جس میں آئے روز انسان کا نہیں بلکہ پوری انسانیت کا قتل کیا جاتا ہو، اپنی حوس کا نشانہ بنانے کے بعد جسے کچرے کے ڈھیر میں پھینک دیا جاتا ہو، جہاں ہر ذیادتی کے واقعہ کے بعد حکمرانوں سے صرف لفظ مذمت سنا جاتا، جس میں ہو سانحے کے گزر جانے پرانکوائری تحقیقات، کمیشن اور رپورٹنگ کے نام پر صرف دلاسہ دیا جاتا ہو،جس میں ہر پل اسے کسی کے خوف کے سائے ڈراتے ہوں ، جس میں بنتِ حوا کو وحشی درندے کھاتے ہوں ، جس میں عورت کی عزت و آبرو سلامت نہ رہ سکے،جس سماج میں وہ کھل کے سانس نہ لے سکے، جہاں کوئی بھی بہن، بیٹی خود کو غیر محفوظ سمجھے ، جس سماج کوئی باپ، بھائی ، بیٹا اپنی ماں ، بہن ، بیٹی کی عزت تار، تار ہوجانے پر معاشرے سے منہ چُھپاتے ہوں ، جس معاشرے میں باپ، بھائی، بیٹے یا شوہر اپنی ماں، بہن ، بیٹی یا بیوی کی عصمت لٹ جانے پر خود کو پھانسی پر لٹکاتے ہوں، جس معاشرے میں عزت کے محافظ ہی درندہ صفت وحشیوں کے سہولت کار بن جاتے ہوں، جس ریاست میں حوا کی بیٹیوں کو ابدی نیند سُلانے کے لئے گھاٹیوں میں اُتارا جاتا ہو، جس ریاست کے گاوں ، قصبوں، شہروں اور جنگلوں وحشی درندے انسانی گوشت کھاتے ہوں ، جہاں آئے روز گھناونے انداز کے انسانی جانور اجتماعی آبرو ریزی کے قصوں کو پروان چڑھاتے ہوں، جس میں مختلف رویّوں سے جنسی ہراس نہ کیا جاتا ہو،ماں کو اسی کے بچوں کے سامنے بے لباس کیا جاتا ہو، جہاں شوہر اپنی ہی بیوی کی عصمت درّری پر خاموش تماشائی بنا رہے ، جہاں باپ اپنی بیٹی کی عزت لٹ جانے پر خون کے آنسو بہاتا رہے ، جہاں بھائی اپنی بہن کا تحفظ نہ کرسکے ، جس ریاست کا قانون عزت کے لٹیروں کو عبرت ناک سزا نہ دے سکے، بلکہ ہم تو ایسی ریاست چاہتے ہیں جس کے اندر کوئی بھی درندہ صفت انسان کسی معصوم بھولی مرّوہ جیسی خوبصورت و نازک کلی کو نہ نچوڑ سکے، ایک ماں کے آنگن کی آغوش سے ان پُھولوں کو نہ توڑ سکے، جہاں بنتِ حوا کواس کی اپنی عزت و آبرو کو تحفظ کی صمانت دی جاسکے جہاں کوئی بھی صنفِ نازک کسی کی دہشت کا،کسی کی وحشت کا، کسی کی درندگی کا شکار نہ ہو، اپنی نفس کی تسکین کی ذائقہ دینے کےلئیے حوس کے مارے انسان نما جانور اپنی خوراک ان معصوم کلیوں میں نہ تلاش کر سکے ، جس ریاست مدینہ میں حوّا کی بیٹیوں کی عزت آبرو سلامت رہ سکے ۔جس میں عورتوں کی عصمت کو پامال نہ کیا جاسکے ، جس کو رات کی تاریکی میں موت کے گھاٹ نہ اتارا جاسکے، جس ریاست میں عورت کو سرے بازار نیلام نہ کیا جا سکے ۔
حاکمِ وقت، دعویدارِ مدینہ، ریاستِ مدینہ کی آج ہر ماں بہن، بیٹی ، بیوی خود پرمنڈلانے والے انھی تمام تر دہشت کے سائے سے، عزت آبرو کو روندنے والے وحشی درندوں کی قید سے آزادیِ کی جنگ کے لئے آواز بلند کر رہی ہے کہ خداراہ ہمیں انصاف دیجئیے ، ہماری عزت و آبرو کا تقدّس و تحفّظ فراہم کیجئیے ، پاکستان کی ہر بیٹی کو معاشرے کا مکمل اعتماددیجئیے، ہمیں اس سماج میں کھلی فضا میں جینے کا کچھ تواختیار دیجئیے،ہم بنتِ حوّا کی آواز کو ملک کے اعوانِ تک،صاحب اقتدار تک پہنچاتے ہوئے قتل کی جانے والی پانچ سالہ معصوم ننھّنی مروہ (جسے درنّدوں نے اپنی حوانیت اور درندگی کا نشانہ بناکر مسل ڈالا )اس کے قاتلوں کو اور ان جیسے کئی درندہ صفّت جانورں کو جو اس ملک کی بہن ، بیٹی اور ماوں کی عزت و تقّدس کو پامال کرتے ہیں انھیں سرے عام پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ اس طرزِ عمل سے اس ملک کی لاکھوں بیٹیوں اور بہنوں کو ان وحشی جانوروں کی حوس سے محفوظ رکھنے اور ان کو عزت و آبرو کو تحفّظ فراہم کرنے میں ایک نئی راہ ہموار ہوسکے۔پاکستان ریاستِ مدینہ کی تمام مائیں، بہنیں، بیٹیاں یہ مطالبہ کرتی ہیں ایسے وحشی درندوں کےحق میں کسی بھی قسم کی رعایت نہ برتی جائے جو عورت کے تقدّس کی عصمت دری کرکے اس کی آبرو کو پامال کرتے ہیں بلکہ ان کی سزا کو دنیا کےلئیے نشانِ عبرت بنایا جائے تاکہ پھر کبھی کوئی مرّوہ ان کی درندوں کی حوانیت کا شکار نہ بن سکے۔
اے میرے پاک پروردگار ،میرے معبودِ حق،ربّ العزت اس ملک کی ہر ماں، بہن، بیٹی اور بیوی کی خاص حفاظت فرمااس کی عزت و آبرو کو سلامت رکھنا میرے مولا، اور اس ملک کے ہر باپ، بھائی، بیٹے کواور شوہر کو اپنی ماں، بہن، بیٹی اور بیوی کی عزت کا محافظ بنے کی توفیق طا فرما اور ہم سب کو ان کی عزت و آبرو کی سلامتی کے لئے آواز بلند کرنے کی توفیق عطا فرمائے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بسنے والے ہم بحیثیت مسلمان مائیں ،بہنیں، بیٹیاں یہ مطالبہ کرتی ہیں کہ ریاست مدینہ کے دعویدار عالمی قوتوں کے دائرہ کار سے باہر نکل کر اپنے ضمیر کو جگانے کی کوشش کیجئیے زرا ان ننھنی معصوم بنت حواّ کی سسکتی بلکتی خاموش چیخوں کو سننے کی کوشش کریں ،ان کی روح میں اترنے والے گھاو کو محسوس کریں ، ان کے نازک جسم پر لگنے والے زخموں کی تاب کو ان کےدرد کو اپنی تکلیف اپنا درد سمجھتےہوئے اور انصاف کے تقاضوں کومدنظر رکھ کر ، شرعی قوانین کو عملی جامہ پہنانے کا باضابطہ طورپراعلان کرتے ہوئےآبرو ریزی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام اور اسلامی سزا کے قانون کو نافذ کریں اور ظالموں کو قرار واقعہ سزا کا مرتکب ٹہرا کر فوری طور پرکیفرِ کردار تک پہنچایا جائے ، جس سے خواتین کو ملک پاکستان میں مکمل تحفّظ اور اعتماد حاصل ہوسکے ۔اور ہر عورت سر اُٹھا کر بنا کسی خوف و خطر اپنی منزل مقصود کی جانب سفر پر نکل سکے، جس ریاست میں فخر کے ساتھ باپ، بھائی ، بیٹا ، یہ کہہ سکے کہ یہ اے بنتِ حوّا تجھ سے ہی تو میرے گھر کی عزت ہے ، تو ہی اس ملک کی زینت ہے ، تجھ ہی سے تو یہ ریاست جنت ہے۔ ہم ایسی ہی ریاست کے حقدار ہیں وقت کے حاکم ہم پر رحم کیجئیے خداراہ حاکم وقت ریاستِ مدینہ کے دعویدارِ مثالِ مدینہ ہمیں دیدیجئیے
ورنہ یاد رکھئے گا ۔۔۔۔۔
حضرت علی کام اللہ وجہہ کا قول ہے کہ ’’کفر کی حکومت قائم رہ سکتی ہے مگر ظلم کی حکومت قائم نہیں رہ سکتی ہے‘‘

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

Notice: Undefined variable: aria_req in /home/inqilabn/public_html/wp-content/themes/UrduPress WordPress Urdu Theme Free (muzammilijaz.com)/comments.php on line 83

Notice: Undefined variable: aria_req in /home/inqilabn/public_html/wp-content/themes/UrduPress WordPress Urdu Theme Free (muzammilijaz.com)/comments.php on line 89

اپنا تبصرہ بھیجیں