وزیر اعظم نے کہا ہے کہ نیشنل چیمپیئن شپ میں ٹیموں کی تعداد گھٹائی جائے اور چاروں صوبوں میں اعلیٰ معیاری سینٹرز تعمیر کیے جائیں۔
اس بات کا انکشاف پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکریٹری آصف باجوہ نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جہاں انہوں نے بدھ کو فیڈریشن کے صدر بریگیڈیئر ریٹائرڈ خالد کھوکھر کے ہمراہ وزیر اعظم سے ملاقات کی تھی۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ وزیر اعظم بنے دو سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود یہ عمران خان کی پاکستان ہاکی فیڈریشن کے حکام سے پہلی ملاقات ہے اور قومی کھیل کی ہر گزرتے دن کے ساتھ ابتر ہوتی صورتحال کو دیکھتے ہوئے پیٹرن انچیف ہونے کے باوجود وزیر اعظم کو ہاکی حکام سے ملاقات میں دو سال کا عرصہ لگ گیا۔
آصف باجوہ نے کہا کہ وزیر اعظم نے کھیل کی بہتری کے لیے کچھ ہدایات دی ہیں اور پاکستان میں کھیل کو درست سمت میں واپس لانے اور اس کا معیار بہتر بنانے کے لیے وزیر اعظم نے حکومت کے مکمل تعاون کا وعدہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم نے وفد کو کہا کہ وہ اگلی ملاقات میں تفصیلی پریزنٹیشن پیش کریں اور آگاہ کریں کہ فیڈریشن کے آئین میں ترمیم کے بعد ڈھانچے میں کیا تبدیلیاں کی جائیں گی۔
آصف باجوہ نے کہا کہ وزیر اعظم ڈومیسٹک ٹیموں کی تعداد کم کرنے میں بھی گہری دلچسپی رکھتے تھے اور انہوں نے کہا کہ تعداد کے بجائے کھیل کے معیار کو بہتر بنانے پر توجہ دی جائے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی ڈومیسٹک سطح پر ٹیموں کی تعداد کم کر کے 16 سے 6 کردی تھی جس سے کئی کرکٹرز بے روزگار ہو گئے تھے اور کئی کھلاڑی انتہائی نچلے درجے کی نوکریاں کرنے پر مجبور ہو گئے تھے جبکہ نئے ڈومیسٹک نظام کی وجہ سے کئی محکموں نے اپنی کرکٹ ٹیمیں ختم کردی تھیں۔
کرکٹ کی طرح ہاکی میں بھی بڑی تعداد میں ڈپاڑٹمنٹ ٹیمیں ہیں اور پاکستان ہاکی فیڈریشن بھی پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرز پر ٹیموں کی تعداد کم کرتی ہے تو متعدد کھلاڑی سنگین مالی مشکلات کا شکار ہو جائیں گے۔
فیڈریشن کے سیکریٹری نے بتایا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے وفد نے وزیر اعظم کو بتایا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے مناسب مالی معاونت ملتی ہے لہٰذا ہاکی کی بحالی کے لیے فیڈریشن کو حکومت کی مکمل مدد درکار ہے۔
آصف باجوہ نے بتایا کہ وزیر اعظم نے وفد پر زور دیا کہ وہ مختلف عمر کے کھلاڑیوں کے لیے نیشنل چیمپیئن شپ کا انعقاد کرائیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ تین سالوں سے پاکستان ہاکی فیڈریشن کو وفاقی حکومت سے کوئی مالی مدد موصول نہیں ہوئی اور فنڈز کی کمی کے سبب پاکستان ہاکی ٹیم عالمی ہاکی فیڈریشن کی پرو لیگ میں گزشتہ سال شرکت نہیں کر سکی تھی اور انہیں کھیل کی عالمی گورننگ باڈی کی طرف سے ایک لاکھ ڈالر جرمانے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
میڈیا میں اس حوالے سے کئی رپورٹس شائع کی گئیں کہ پاکستان ہاکی ٹیم کی پرو لیگ میں شرکت شکوک و شبہات کا شکار ہے لیکن اس کے باوجود حکومت کی جانب سے کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔
مزید یہ کہ حال ہی میں پاکستان اسپورٹس بورڈ نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کو بڑا دھچکا لگاتے ہوئے ایگزیکٹو بورڈ سے نکال دیا تھا اور اس کی جگہ فٹبال کو شامل کر لیا تھا جس کی اس وقت کوئی منتخب باڈی بھی موجود نہیں ہے۔