آئی سی سی ہال آف فیم کے موجودہ اراکین اور نمایاں صحافیوں پر مشتمل ووٹنگ کمیٹی نے اس اعزاز کے لیے ظہیر عباس کا انتخاب کیا، اس سے قبل حنیف محمد، عمران خان، جاوید میانداد اور وسیم اکرم کو سال 2009 جب کہ وقار یونس کو سال 2013 میں اس اعزاز کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔
آئی سی سی ہال آف فیم میں انگلینڈ کے 28، آسٹریلیا کے 27، ویسٹ انڈیز کے 18، بھارت کے 6، جنوبی افریقا کے 4، نیوزی لینڈ کے 3 اور سری لنکا کا بھی ایک کرکٹر شامل ہے۔
چیئرمین پی سی بی احسان مانی کا کہنا ہے کہ یہ پاکستان کے لیے اعزاز اور فخر کی بات ہے کہ کرکٹ کی عالمی تنظیم کی جانب سے ظہیر عباس کے شاندار کیرئیر کا اعتراف اور اسے سراہا جا رہا ہے، انہیں خوشی ہے کہ وہ دنیا بھر میں بسنے والے پاکستان کرکٹ کے کروڑوں مداحوں کی جانب سے ظہیر عباس کو مبارکباد پیش کررہے ہیں۔
احسان مانی نے کہا کہ اتفاق سےظہیر عباس کو اپنے 15ویں ٹیسٹ میں انگلینڈ کے خلاف 240 رنز کی شاندار اننگز کے عین 46 سال بعد اس اعزاز سے نوازا جا رہا ہے۔
اوول کے میدان میں اسکور کی گئی یہ ڈبل سنچری ظہیر عباس کے کیرئیر کی دوسری ڈبل سنچری تھی، اس سے قبل انہوں نے 1971 ایجبسٹن میں 274 رنز کی اننگز کھیلی تھی جب کہ انہوں نے بھارت کے خلاف بھی 1978 اور 1982 میں بالترتیب 235 ناٹ آؤٹ اور 215 رنز کی اننگز کھیلیں تھیں۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ جنہوں نے بھی ظہیر عباس کو بیٹنگ کرتے دیکھاہوگا، وہ ان کے سحر میں مبتلا ضرور رہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ کریز پر کھڑے ظہیر عباس کے شاندار فٹ ورک اور کلائیوں کےعمدہ استعمال نے انہیں دنیا کا ایک عظیم بلے باز بننے میں مدد کی۔
احسان مانی نے مزید کہا کہ پاکستان کرکٹ میں ظہیر عباس کی ایک خاص اہمیت ہے، ظہیر عباس کا نام کرکٹ کھیلنے والےممالک کے ہر گھر کی زینت بنا، جس نے نوجوان نسل کو اس کھیل کی طرف راغب کیا اور نتیجتاً پاکستان میں جاوید میانداد، مدثر نذر، محسن خان، سلیم ملک، رمیز راجہ، اعجاز احمد، انضمام الحق، عامر سہیل، سعید انور، محمد یوسف، یونس خان، مصباح الحق، اظہر علی، اسد شفیق اور بابراعظم جیسے باصلاحیت اور شاندار بلے باز پیدا ہوئے۔
چیئرمین پی سی بی نے مزید کہا کہ ظہیر عباس کی کرکٹ سے وابستگی صرف میدان تک ہی محدود نہیں تھی بلکہ انہوں نے بطور ایڈمنسٹریٹر آئی سی سی اور پی سی بی میں بہت ہی باوقار انداز میں خدمات انجام دیں، بلاشبہ وہ آئی سی سی کی جانب سے اس اعزاز کے مستحق تھے۔
انہوں نے کہا وہ پرامید ہیں کہ یہ اعزاز نئی نسل کے کرکٹرز کی حوصلہ افزائی کا سبب بنے گا۔