کوئی بھی کھلاڑی ایسا نہیں جو ارطغرل ڈرامہ نہ دیکھ رہا ہو: اظہر علی

ارطغرل ڈرامہ کے مرکزی کردار
پاکستانی کرکٹ ٹیم ایک ایسی صورتحال میں انگلینڈ کا دورہ کر رہی ہے جس میں کووڈ 19 کی وجہ سے کرکٹرز کو ایک خاص ماحول میں محدود رہنا پڑ رہا ہے۔ وہ آزادانہ گھوم پھر نہیں سکتے اور نہ ہی کسی باہر کے شخص سے مل سکتے ہیں۔

اس تمام صورتحال کے باوجود کپتان اظہر علی اس بات پر خوش ہیں کہ کم ازکم کرکٹ تو کھیلنے کو مل رہی ہے جس سے وہ بہت پیار کرتے ہیں۔

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تیسرا اور آخری ٹیسٹ جمعے سے ساوتھمپٹن میں شروع ہو رہا ہے۔ تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں انگلینڈ کو ایک صفر کی برتری حاصل ہے۔ انگلینڈ نے اولڈ ٹریفرڈ میں پہلا ٹیسٹ تین وکٹوں سے جیتا تھا۔ ساؤتھمپٹن میں دوسرا ٹیسٹ بارش کی وجہ سے ڈرا ہو گیا تھا۔

اظہر علی کہتے ہیں کہ ایسی صورتحال میں دو ماہ رہنا آسان نہیں ہوتا لیکن میزبان کرکٹ بورڈ کی طرف سے جو بھی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں کھلاڑی ان سے خوش ہیں اور تمام کرکٹرز فارغ اوقات میں ترک ڈرامہ ارطغرل بڑے شوق سے دیکھ رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ’کوئی بھی کھلاڑی ایسا نہیں ہے جو یہ ڈرامہ نہ دیکھ رہا ہو۔‘

اظہر علی کہتے ہیں کہ پاکستانی ٹیم نے اس سیریز میں اب تک اچھی کرکٹ کھیلی ہے۔

’بدقسمتی سے پہلا ٹیسٹ ہم جیتنے کی پوزیشن میں آنے کے بعد ہارے اس کے باوجود اس ٹیسٹ میچ میں متعدد مثبت پہلو سامنے آئے۔

وہ کہتے ہیں ’دوسرا ٹیسٹ خراب موسم سے متاثر ہوا۔ اس میچ میں بھی ہم اچھا کھیل رہے تھے اور اب ہمارے لیے تیسرا اور آخری ٹیسٹ اس لیے اہم ہے کہ ہم اسے جیت کر سیریز برابر کریں۔‘

اظہر خود کو اس لحاظ سے خوش قسمت سمجھتے ہیں کہ ان کے کھلاڑی ایک ہو کر ملک کے لیے کھیلتے ہیں اور ان کا کام آسان کر دیتے ہیں لہذا وہ اس ٹیم کی کپتانی کرتے ہوئے بہت اچھا محسوس کرتے ہیں۔

اظہر علی کہتے ہیں کہ اگر آپ جیتا ہوا میچ ہار جائیں تو پھر دوبارہ اٹھنا آسان نہیں ہوتا لیکن اس ٹیم نے جس طرح دوسرا ٹیسٹ کھیلا وہ قابل تعریف ہے کہ اس نے حوصلہ نہیں ہارا حالانکہ کنڈیشنز بہت مشکل تھیں۔

’ہر بیٹسمین ہر وقت رنز نہیں کرتا‘

اظہر علی کا کہنا ہے کہ پہلے دو ٹیسٹ میچوں کے دوران پچز بولرز کے لیے مددگار رہی ہیں۔ اس سے قبل ویسٹ انڈیز انگلینڈ سیریز میں بھی بیٹسمینوں کی کارکردگی میں تسلسل نظر نہیں آیا تھا۔

’اچھی بات یہ ہے کہ پاکستانی بیٹسمینوں نے فائٹ کی ہے۔ پارٹنرشپس ہوئی ہیں اور دونوں میچوں میں ٹیم نے معقول سکور کیا ہے۔ شان مسعود، عابد علی، بابر اعظم اور رضوان اچھا کھیلے ہیں۔ بیٹنگ کے لیے مشکل کنڈیشنز میں ہر بیٹسمین رنز نہیں کرے گا لیکن کسی نہ کسی بیٹسمین کا کنٹری بیوشن ضرور نظر آتا ہے۔‘

اظہر علی کا کہنا ہے کہ بیٹسمین کی حیثیت سے رنز بنانا ان کی ذمہ داری ہے۔ اسی طرح اسد شفیق ٹیم کے میچ وِنر ہیں۔ انھوں نے دباؤ والی پوزیشن میں رنز بنائے ہیں لہذا کوشش یہی ہوگی کہ وہ اور اسد شفیق تیسرے ٹیسٹ میں رنز کریں اور ٹیم کو جتوائیں۔

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet