فیملی نے کہا کہ فیس بک پر ایڈ کرلیں، چند روز بعد مجھے گھر میں ایک دعوت پر بلالیا، وہاں پر نئے دوستوں کی کزن نرجس بھی آئی ہوئی تھیں، لندن میں رہنے کے باوجود بڑی سادہ اور گھریلو سی دکھائی دینے والی خاتون مجھے پہلی نظر میں ہی بھا گئیں، فیملی کے افراد فرینڈ ہونے کی وجہ سے نرجس کا آئی ڈی بھی سامنے آیا تو میں نے پہچانتے ہی پیغام دیا،انھوں نے کہا کہ تم کون ہو؟ْ؟
بازیابی کے بعد مطیع اللہ جان بھی میدان میں آگئے،اغوا کار انہیں کہاں لے کر گئےاور رہائی سے پہلے کیا کہا؟خود ہی بتا دیا-
یہ بھائی کا لفظ ہٹانے میں مجھے 6 ماہ لگ گئے، نرجس کہتی تھیں کہ تم میرے کزنز کے دوست ہو تو میرے بھی بھائی ہوئے،کیس کی وجہ سے وہ میرے لیے مشکل وقت تھا،سب دوست یار بھاگ گئے تھے، میں نے کہا کہ آپ کی وجہ سے زندگی میں مثبت انرجی آئی ہے، بھائی، وائی والا چکر ختم کریں،میں خلوص کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتا ہوں، کہیں تو آپ کی امی سے بات کرلیتا ہوں۔
نرجس سے کوئی ڈیٹ ویٹ نہیں ہوئی، ایک ریسٹورنٹ میں فیملی سے ملا، ان کی والدہ سے کہا کہ آپ کی بیٹی کو پسند کرتا ہوں، کیس ختم ہوتے ہی شادی کرلوں گا،ان کی جانب سے ہاں کے بعد ایسا ہی کیا، اب خوشگوار زندگی گزار رہا ہوں۔