کرک انفو کو دیئے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ڈومیسٹک سیزن میں آٹھ سو سے زائد رنز بنا کر ٹیم کی سیلیکشن کے لیے اہل ہوا تھا اور اس وقت کے کوچ مکی آرتھر نے میرا انتخاب کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا پر مسلسل تنقید کی وجہ سے مجھ پر بہت زیادہ دباؤ تھا مگر بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور نے مجھے بہت اعتماد دیا۔
امام الحق نے کہا کہ پہلے میچ میں سنچری اسکور کرنے کے بعد میرے اعتماد میں بہت اضافہ ہوا، ورلڈ کپ کے دوران میں نے 40 کی اوسط سے رنز بنائے تاہم مجھ پر تنقید کا سلسلہ آج تک جاری ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ فخر زمان کے ساتھ بلے بازی کرتے وقت ٹیم انتظامیہ کی جانب سے لمبی باری کھیلنے کا رول دیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے جتنی بھی ٹیسٹ کرکٹ کھیلی وہ آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور انگلینڈ میں کھیلی ہے جس کی وجہ سے میں کوئی لمبی اننگز نہیں کھیل سکا کوشش ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ میں بھی اچھی کارکردگی دکھاؤں۔
پاک بھارت میچ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ 2011 کاعالمی کپ اور 2012 کا ایشیاء کپ کا پاک بھارت میچ میں نہیں دیکھ سکا، اس میچ کا ایک الگ ہی پریشر ہوتا ہے۔