روزنامہ جسارت کا قابل تقلید اقدام

روزنامہ جسارت کا قابل تقلید اقدام

روزنامہ جسارت سے بطور ہیلتھ رپورٹر وابستہ قاضی عمران ہمیشہ ہنستے مسکراتے رہتے جس کی مثال اس غزل جیسی تھی “تم اتنا کیوں مسکرا رہے ہو
کیا غم ہے جس کو چھپا رہے ہو ” دینی معلومات سمیت کئ موضوعات پر بے تکان گفتگو کرتے لیکن اس میں کبھی یہ عنصر نمایاں نہ ہوتا کہ جیسے وہ معلومات کا خزانہ رکھتے ہیں جب کوئ دوسرا گفتگو کرتا تو خاموشی سے اس کو سنتے اور اختلاف رائے ہوتا تو بڑے تحمل سے اپنی رائے کا اظہار کرتے جس سے سننے والا قائل نہ ہونے کے باوجود بات بڑھنے نہیں دیتا لیکن ایسا کم ہی ہوتا تھا اس پیارے انسان کی اس جہان فانی سے کوچ کر جانے کی خبر کئ لوگوں پر بجلی کی طرح گری کیونکہ چند لوگ اچھی طرح جانتے تھے کہ وہ مصائب کے حالات سے گزر رہے ہیں اور شریف النفس ہونے کی وجہ سے اپنے اوپر پریشانیاں جھیل رہے ہیں میں نے اپنی زندگی میں ایسا صحافی نہیں دیکھا جس کی خبریں اشاعت ہوتی تھیں تو کئ خبروں پر توقعات سے بڑھ کر رقومات کی آفر کے باوجود اللّہ کے خوف اور پیشہ ورانہ عزت برقرار رکھنے کیلئے مصائب وآلام کو اللّہ کی آزمائش سمجھ کر قبول کرتے رہے ورنہ صورتحال اس کے برعکس ہوسکتی تھی گاڑی، بنگلہ اور دیگر سہولیات نے ان کے ضمیر کا بھی رخ کیا لیکن درویش صفت کا کبھی ضمیر مردہ نہیں ہوتا جب ان کے جہان فانی سے کوچ کرنے کی خبر آئ تو یہ فکر تھی کہ اب کیا ہوگا؟ قاضی عمران واحد کفیل تھے لیکن روزنامہ جسارت نے میڈیا ہاوسز کے ضمیر پر کاری ضرب لگاتے ہوئے مثال قائم کرتے ہوئے پہلے دو ماہ کی تنخواہیں لواحقین کے سپرد کیں اور انہیں مزید تعاون کی یقین دہانی کروائ اس کے بعد مرحوم کے بیٹے کو روزنامہ جسارت میں نوکری دی تاکہ فکر معاش کا غم لواحقین کو لاحق نہ ہو اس اقدام نے تقریبا روز صحافیوں کی ہلاکت کا موجب بننے والے میڈیا ہاوسز کے ضمیروں کو جھنجھوڑا ہے جو قلم کی جنبش سے صحافیوں کا قتل عام کرنے میں مصروف ہیں کروڑوں روپے کے اشتہارات ان کے میڈیا ہاوسز کی زینت بنتے ہیں لیکن اپنے ورکرز کو تنخواہوں کیلئے ترساتے رہتے ہیں روزنامہ جسارت کے اس احسن اقدام کے بعد انہیں بھی ایسا ہی بننا چاہیئے تاکہ پاکستان کا چوتھا ستون زمین اوڑھنے کے بجائے زمین کی بہتری کیلئے بے فکر ہو کر کام کر سکے.

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

Notice: Undefined variable: aria_req in /home/inqilabn/public_html/wp-content/themes/UrduPress WordPress Urdu Theme Free (muzammilijaz.com)/comments.php on line 83

Notice: Undefined variable: aria_req in /home/inqilabn/public_html/wp-content/themes/UrduPress WordPress Urdu Theme Free (muzammilijaz.com)/comments.php on line 89

اپنا تبصرہ بھیجیں