معروف اسپورٹس اینکر زینب عباس نے پاکستان کے سابق اسٹار آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی سے انٹرویو کے دوران سوال کیا کہ ایشیا کپ کے فائنل میں بھارت کے خلاف جب آپ بیٹنگ کے لیے گراؤنڈ پر جا رہے تھے تو آپ کے دماغ میں کیا چل رہا تھا؟
شاہد خان آفریدی نے سوال کے جواب میں مسکراتے ہوئے کہا کہ دماغ میں کچھ نہیں چل رہا تھا، اگر کچھ چل رہا ہوتا تو پھر پرفارم نہ کر پاتا۔
سابق کپتان نے انٹرویو کے دوران بتایا کہ جب میں کریز پر آیا تو میں نے سعید اجمل سے کہا کہ بس آپ ایک بال روک کر سنگل کر دو، سوئپ شارٹ نہیں مارنا، لیکن سعید تو میرا بھائی نکلا، اس نے میری بات نہیں مانی اور سوئپ شارٹ کھیل کر آؤٹ ہوگیا۔
آفریدی نے بتایا کہ سعید اجمل کے آؤٹ ہونے کے بعد جب جنید خان کریز پر آئے تو میں نے اس سے کہا کہ بس آپ سیدھے بلے سے گیند روک کر سنگل لو، رن ہر حالت میں لینا ہے جس پر جنید نے کہا کہ شاہد بھائی آپ فکر نہ کرو اور اس طرح میں سنگل لینے میں کامیاب رہا۔
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان کا کہنا تھا کہ جب ایشون مجھے بال کرانے کے لیے سامنے آیا تو میں اپنے لیگ سائیڈ کو دیکھنے لگا تا کہ اسے لگے میں اس طرف شارٹ کھیلوں گا اور وہ مجھے آف سوئنگ نہ کرائے لیگ اسپن کرائے اور اس نے ویسے ہی کیا جس پر میں نے اسے چھکا لگایا۔
شاہد آفریدی نے ایشون کی آخری بال سے متعلق کہا کہ وہ بال بہت مشکل تھی اور جب میں نے ہٹ لگائی تو گیند کے باؤنڈری پار جانے تک میں پریشانی کا شکار تھا کہ کہ چھکا ہوگا کہ نہیں اور پھر جب بال باؤنڈری پار گئی تو میں نے پھر لمبی سانس لی۔