بلدیہ شرقی کے ڈائریکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر کی جنگ, اعلی افسران خاموش تماشائی,

بلدیہ شرقی کے ڈائریکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر کی جنگ, اعلی افسران خاموش تماشائی,

کراچی(رپورٹ:فرقان فاروقی )بلدیہ شرقی کے کے تمام ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کردی گئی لیکن افسوس کہ ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ پارک ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی نہ ہو سکی, ڈائریکٹر پارک توقیر عباس ڈپٹی ڈائریکٹر پارک اقبال شیخ کی آپس کی لڑائی میں بلدیہ شرقی پارک ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین ہوئے پریشان,
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈپٹی ڈائریکٹر پارک
اقبال شیخ متعدد ملازمین سے لاکھوں روپے ماہانہ وصول کرتے رہے ہے اور تو اور موصوف اقبال شیخ صاحب نے اس کام کے لیے باقاعدہ پرائیویٹ ملازم ہائر کیئے ہوئےہے,پرائیویٹ ملازم کا کام ہےکہ اگر کسی پارک میں 10 ملازم ہےتو 4ملازم حاضر ہو گے بقایا ملازمین گھر پر رہے اور جس دن سیلری ہو اس دن ڈپٹی ڈائریکٹر کےپرائیویٹ ملازم کو آدھی تنخواہ کی ادائیگی کریں,اس طرح بیٹھے بیٹھے بلدیہ شرقی کے پارک ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر توقیر عباس اور ڈپٹی ڈائریکٹر اقبال شیخ کی کرپشن عروج پر پہنچ گئی,باخبر زرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اقبال شیخ نے ڈی ایم سی ایسٹ کو بہت چونا لگا یا ہے,اگر بات کریں نئے آنے والے ڈایکٹر پارک توقیر عباس کی تو موصوف کی اس سے پہلے روڈ کٹنگ ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ تھے اور روڈ کٹنگ کنگ کہلاتے تھے اور تو اور بلدیہ شرقی کی روڈ کٹنگ کے زریعے کروڑوں روپے کی کرپشن میں بھی ملوث رہے ہے, کہتے ہیں نہ
مال مفت دل بے رحم
یہ مثال ڈائریکٹر پارک توقیر عباس پر فٹ ہوتی ہے,شہر کراچی کے لوگ ابھی ویسے ہی کرونا وباء کئ وجہ سے پریشان حال ہے اور بلدیہ شرقی کے میونسپل کمشنر اور ان کے چہتے کرپٹ ڈائریکٹران بلدیہ شرقی کو لوٹنے میں مصروف نظر آتے ہیں,سوال یہ ہے کہ سندھ گورنمنٹ کے اعلیٰ افسران اور محکمہ انسدادرشوت ستانی ان کرپٹ افسران کے خلاف قانونی کارروائی سے گریزاں کیوں نظر آتے ہیں,

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

Notice: Undefined variable: aria_req in /home/inqilabn/public_html/wp-content/themes/UrduPress WordPress Urdu Theme Free (muzammilijaz.com)/comments.php on line 83

Notice: Undefined variable: aria_req in /home/inqilabn/public_html/wp-content/themes/UrduPress WordPress Urdu Theme Free (muzammilijaz.com)/comments.php on line 89

اپنا تبصرہ بھیجیں