لیکن انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے کورونا وائرس کی وجہ سے کھیل میں نئے ضوابط متعارف کراتے ہوئے تھوک کے استعمال پر پابندی عائد کردی ہے البتہ انہیں پسینے کے استعمال کی اجازت ہو گی۔
دنیا بھر کی کرکٹ ٹیمیں خصوصاً باؤلرز پریشان ہیں کہ وہ اس پابندی کے سبب گیند پرانی ہونے کے بعد اسے سوئنگ کیسے کریں گے جبکہ کچھ ماہرین نے خبردار کیا کہ پہلے سے بلے بازوں کے لیے موافق کھیل کی یہ نئی شرائط کھیل کا رہا سہا توازن بھی بگاڑ کر رکھ دیں گی۔
لیکن اب گیند بنانے والی کمپنی نے باؤلرز کو اس کا حل پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ گیند کو چمکانے کے لیے تولیے کے کپڑے کا استعمال کریں۔
انگلینڈ میں ٹیسٹ میچ میں استعمال کی جانے والی ڈیوک بال بنانے والی کمپنی برٹش کرکٹ بال لمیٹیڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر دلیپ ججودیا نے کہا کہ ٹیموں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اولین بات تو یہ کہ گیند کو اس کی اصل شکل میں ہونا چاہیے، آپ چاہے پسینہ استعمال کریں، تھوک یا پھر کچھ اور لیکن ان سب چیزوں سے معمولی مدد ملتی ہے۔
دلیپ ججودیا نے کہا کہ ہم ہاتھ سے سلائی کر کے ایک باقاعدہ گیند تیار کرتے ہیں اور اسے اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ جب تک آپ میں گیند سوئنگ کرنے کا ہنر موجود ہے، یہ گیند سوئنگ ہو گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب کوئی کھلاڑی ڈیوک گیند کو کپڑے سے بے تحاشا رگڑتا ہے تو اس سے اس پر موجود ویکس اتر کر لیدر میں چلا جاتا ہے جس سے گیند چمک جاتی ہے۔
انہوں نے انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ہونے والی سیریز میں کھلاڑیوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے پاس تولیے والا کپڑا رکھیں جیسا کہ سابق عظیم ویسٹ انڈین فاسٹ باؤلر میلکم مارشل کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ عظیم میلکم مارشل کی کمر سے ہمیشہ تولیے کا چھوٹا کپڑا لٹک رہا ہوتا تھا۔
اس موقع پر انہوں نے انگلش کپتان جو روٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ روٹ اپنی پولیسٹر کی شرٹ سے گیند کو ہر وقت چمکاتے رہتے ہیں لیکن اس سے کچھ نہیں ہونا، یہ وقت کا ضیاع ہے۔
انہوں نے باؤلرز کو مشورہ دیا کہ آپ گیند تولیے کے کپڑے سے چمکائیں، صرف پسینے اور تولیے کا استعمال کریں، یہی بہترین رہے گا۔