امریکی سیاہ فام کے بہیمانہ قتل کے خلاف احتجاجاً برطانوی عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر اُمڈ آیا

امریکی سیاہ فام کی ہلاکت پر برطانیہ میں بھی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے
امریکی سیاہ فام جارج فلائیڈ کی ہلاکت پر برطانیہ میں بھی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

خبرایجنسی کے مطابق سینٹرل لندن میں ہونے والا احتجاج پر امن رہا لیکن وزیر بورس جانسن کی رہائش گاہ کے قریب ہونے والے احتجاج میں جھڑپیں ہوئیں تاہم بعد ازاں احتجاج ختم کردیا گیا۔

مظاہرین نے سابق وزیراعظم ونسٹن چرچل کو’نسل پرست‘ قرار دیا اور سابق برطانوی وزیراعظم کے مجسمے کی توڑ پھوڑ کرنے کے ساتھ ان کی یادگار پر کھڑے ہوکر نعرے بھی لگائے۔ مظاہرین نے گاندھی سمیت دیگر مجسموں پر پلے کارڈ ز بھی نصب کئے۔

مزید پڑھیں: سیاہ فام امریکی شہری کی ہلاکت نے انقلاب برپا کردیا، وائٹ ہاؤس کے باہر پلازہ کا نام تبدیل۔۔۔ اہم خبر آگئی

مظاہرین نے پارلیمنٹ کی جانب جانے والے پل پر بھی ایک گھنٹہ احتجاج کیا اور جارج فلائیڈ کو انصاف فراہم کرنے کے نعرے لگائے۔

پولیس حراست میں سیاہ فام امریکی شہری کی ہلاکت کے خلاف امریکہ کی بیشتر ریاستوں میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

مظاہروں کے باعث امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو شدید تنقید کا سامنا ہے اور ان کے فوج تعینات کرنے کے فیصلے کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔

سابق وزیر خارجہ ریٹائرڈ جنرل کولن پاول امریکی صدر پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ آئین سے ہٹ گئے ہیں جبکہ ہمارے پاس آئین ہے اور ہمیں آئین کے مطابق چلنا ہے۔

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet