تاریخی سورج گرہن کا نظارہ کرنے کیلئے شمالی امریکا کے لاکھوں باسی ’پاتھ آف ٹوٹلیٹی‘ کے اطراف جمع

تاریخی سورج گرہن کا نظارہ کرنے کیلئے شمالی امریکا کے لاکھوں باسی ’پاتھ آف ٹوٹلیٹی‘ کے اطراف جمع ہو گئے
شمالی امریکا کے ایک وسیع حصے میں مقیم لاکھوں لوگ مکمل سورج گرہن کا نظارہ کرنے کے لیے آسمان کی جانب نظریں مرکوز کیے نظر آئیں گے۔ البتہ یہ فلکیاتی منظر پاکستان یا بھارت میں میسر نہیں ہوگا۔

پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ کے مطابق، سورج گرہن مغرب میں یورپ، شمالی امریکا، جنوبی امریکا کے شمال، پیسیفک، اٹلانٹک اور آرکٹک میں دیکھا جاسکے گا۔

’’البتہ پاکستان میں یہ منظر دیکھا نہیں جاسکے گا،‘‘ ادارے نے اضافہ کیا۔

دریں اثنا، ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق مکمل سورج گرہن بھارت میں بھی نمودار نہیں ہوگا۔

سورج گرہن، جس کا نظارہ موسمی صورتحال پر منحصر ہے، میکسیکو میں شروع ہونے والے ایک فلکیاتی راستے کے قریب نظر آنے کے بعد امریکا کو عبور کرتا ہوا کینیڈا میں ظاہر ہوگا۔

سورج گرہن کے شائقین افراد ’’پاتھ آف ٹوٹلیٹی‘‘ کے آس پاس علاقوں میں جمع ہورہے ہیں۔ ان جگہوں میں مرکزی ٹیکساس کا شہر فریڈریکسبرگ بھی شامل ہے جہاں مکمل گرہن GMT 6:30 کے کچھ دیر بعد ہوگا۔

یہی وہ مقام ہے جہاں نیو میکسیکو سے تعلق رکھنے والے مائیکل زیلر، جو اب تک کرہ ارض کے اطراف 11 گرہنوں کانظارہ کرچکے ہیں، پہنچے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

زیلر کے مطابق ’’مکمل گرہن کو پہلے بار دیکھنے والے اس کے نظارے سے متحیر ہوجائیں گے اور یہ ان کی زندگی کے عروج کے نظاروں میں سے ایک ہوگا۔‘‘

4 منٹ اور 28 سیکنڈز پر مشتمل یہ گرہن 2017 میں امریکہ کے کئی حصوں پر غالب ہونے والے گرہن سے زیادہ دیر تک نمودار رہے گا۔ امریکی گرہن کی کل میعاد 2 منٹ 42 سیکنڈز رہی تھی۔

خلائی ادارے ناسا کے مطابق مکمل گرہن 10 سیکنڈز سے لے کر ساڑھے 7 منٹ تک ظاہر رہ سکتے ہیں۔

’’پاتھ آف ٹوٹلیٹی‘‘ کے ساتھ ساتھ واقع شہروں میں سے کچھ میں مزاٹلان، میکسیکو، سان اینٹانیو، آسٹن اور ڈیلاس، ٹیکساس، انڈیاناپولیس، انڈیانا، کلیولینڈ، اوہایو، ایری، پینسلوینیا، دونوں نائیگرا فالز، نیو یارک اور نائیگرا فالز، انَٹاریو، مشہور زمانہ آبشار مانٹریال،کیوبیک شامل ہیں۔

ایک جزوی گرہن شمالی امریکا، یعنی ’’پاتھ آف ٹوٹلیٹی‘‘ کے باہر بھی ظاہر ہوگا۔

امریکا کے تقریبا 32 ملین لوگ ’’پاتھ آف ٹوٹلیٹی‘‘ میں رہتے ہیں، جبکہ وفاقی آفیشلز کا کہنا ہے کہ مزید 5 ملین افراد دور دراز ست سفر کرکے مذکورہ علاقے میں پہنچیں گے۔

انتھونی اوینی ،کتاب ’ان دا شیڈو آف دا مون: دی سائنس، میجک، اینڈ مسٹری آف سولر ایکلپسِس‘ کے مصنف اور ہملٹن، نیویارک میں واقع کالگیٹ یونیورسٹی میں پروفیسر، کے لیے یہ نواں مکمل گرہن ہوگا۔

اوینی کا کہنا ہے کہ یہ گرہن ’’قدرت کے معمولات سے قدرے ہٹ کر ہوگا۔ ایک ایسا غیر معمولی واقعہ جو آپ کو ششدر کردے گا۔‘‘

موسمی ماہرین کا کہنا ہے کہ ’’پاتھ آف ٹوٹلیٹی‘‘ کے خاصے بڑے حصے میں موسم ابر آلود ہوسکتا ہے۔

زیلر، جو کہ فلکیات کے موضوع پر خاصا عبور رکھتے ہیں، کا کہنا ہے کہ وہ گرہن سے پہلے کی سیٹلائٹ سے لی جانے والے تصاویر کا مطالعہ کریں گے اور ضرورت پڑی تو فیصلہ کن گھڑیوں میں اپنی گاڑی میں سرعت سے صاف آسمانی حصوں کی طرف جانے کی کوشش کریں گے۔

یہ زیلر ہی ہیں جنہوں نے گریٹ امریکن ایکلپس کی ویب سائٹ تشکیل دی جو گرہن کے حوالے سے نقشوں اور ڈیٹا سے بھرپور ہے۔

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet