پی ایس ایل 9 کے گزشتہ روز کھیلے گئے میچ میں کوئٹہ گلیڈیئٹر نے لاہور قلندرز کو شکست دے کر پلے آف کے لیے کوالیفائی کر لیا۔ میچ کے ہیرو نائب کپتان سعود شکیل رہے جنہوں نے 88 رنز کی نا قابل شکست اننگ کھیلی۔
میچ کے بعد ایک صحافی نے ان کی لاہور کے خلاف دونوں میچوں میں پرفارمنسز کو عاقب جاوید کے بیان سے جوڑتے ہوئے سوال کیا تو سعود شکیل نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ اس قسم کی چیزوں اور بیانات کو پرسنل نہ لیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر ایک کا اپنا اپنا نقطہ نظر ہوتا ہے، جس وقت انہوں نے یہ بیان دیا تو میں ورلڈ کپ میں نچلے نمبروں پر کھیل رہا تھا تو شاید ان کی یہ رائے ہو بہرحال یہ ان کی ذاتی رائے ہے لیکن مجھے خوشی اس بات کی ہے کہ ٹیم منیجمنٹ نے مجھے جو اوپنر کا کردار دیا اس پر میں پورا اترا اور اپنی ٹیم کو پلے آف کے لیے کوالیفائی کرا دیا۔
ایک صحافی نے ان سے گزشتہ سال پی ایس ایل 8 میں زیادہ وقت بینچ پر بیٹھے رہنے سے متعلق ایک ٹوئٹ کے حوالے سے سوال کیا جس پر سعود نے کہا کہ ہر انسان کے مختلف مواقع پر جذبات ہوتے ہیں اچھا برا وقت آتا رہتا ہے اور برے وقت میں دماغ پر قابو رکھنا چاہیے جو میں اس وقت نہیں رکھ سکا، مجھے وہ ٹویٹ نہیں کرنی چاہیے تھی۔
انہوں نے ٹیم کی کارکردگی میں تبدیلی سے متعلق کہا کہ یہ صرف کپتان یا کوچ کی تبدیلی سے نہیں بلکہ جب سب شعبوں میں بہتری ہو تو کارکردگی بھی بہتر ہوتی ہے اسی لیے ہم نے کوالیفائی کیا اور نائب کپتان کی ذمے داری بھی احسن طریقے سے ادا کی۔
دفاعی چیمپئن لاہور قلندر کی ناقص پرفارمنس کے سوال پر سعود نے کہا کہ اس کا درست جواب تو قلندرز کے کپتان شاہین شاہ ہی زیادہ بہتر دے سکتے ہیں لیکن میرے خیال میں ورلڈ کلاس اسپنر راشد خان کے نہ ہونے سے ان کا ٹیم کمبینیشن خراب ہوا۔