کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا کے دیگر کھیلوں کی طرح کرکٹ کی سرگرمیاں بھی مارچ کے ماہ سے منسوخ ہیں البتہ اب لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد مختلف ملکوں نے کرکٹ کی سرگرمیوں کے باقاعدہ آغاز پر غور شروع کردیا ہے۔
پاکستان کی ٹیم کو تین ٹیسٹ اور اتنے ہی ٹی20 میچوں کے لیے اگست میں انگلینڈ کا دورہ کرنا ہے اور کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے یہ میچز تماشائیوں کے بغیر اسٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے۔
تاہم آئی سی سی نے خبردار کیا ہے کہ میچز کے آغاز سے قبل کھلاڑیوں خصوصاً باؤلرز کو جسمانی طور پر خود تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ انجری سے بچ سکیں۔
کھیل عالمی گورننگ باڈی نے کہا کہ ایک عرصے تک کھیل اور ٹریننگ سے دور رہنے کی وجہ سے باؤلرز کا انجری کا شکار ہونے کا زیادہ خطرہ ہے۔
آئی سی سی نے ٹیموں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے اسکواڈ میں زیادہ باؤلرز رکھیں اور باؤلرز پر پڑنے والے بوجھ کا خصوصی طور پر خیال رکھیں کیونکہ ٹیسٹ کرکٹ میں اترنے سے قبل باؤلرز کو کم از کم 8 سے 12 ہفتوں کی تیاری اور ٹریننگ درکار ہے اور آخری چار ہفتوں میں ہی باؤلنگ کی ٹریننگ کی جائے۔
باؤلرز کی ون ڈے اور ٹی20 کرکٹ میں واپسی سے قبل بھی کم از 6ہفتوں کی تیاری کی ہدایت کی گئی ہے۔
آئی سی سی نے اپنے تمام اراکین کو ہدایت کی ہے کہ وہ کھلاڑیوں کی باحفاظت میں کھیل واپسی اور انہیں انجری سے بچانے کے لیے طبی مشیر یا بائیو سیفٹی آفیشل ساتھ رکھیں۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے آئی سی سی نے کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر گیند پر تھوک کے استعمال پر پابندی عائد کردی تھی۔
وائرس کے خطرے سے بچاؤ کے لیے کھلاڑیوں کو سماجی فاصلہ برقرار رکھنا ہو گا اور کوشش کرنی ہو گی غٰرجروری طور پر جسمانی تال میل نہ ہو۔