کے ایم سی امیج کی اصل بہتری کا آغاز
گورنر سندھ اور ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کراچی میں کھیلوں اور ثقافتی سرگرمیوں سے دل جیت لئے
وزیر اعلی سندھ کی بھی ثقافتی سرگرمیوں میں دلچسپی
کے ایم سی کے ہیروز میں ڈاکٹر سیف الرحمان قابل ذکر۔
پہلی مرتبہ افسران اور کھلاڑیوں کی خصوصی کارکردگی۔۔
خصوصی کالم: رضوان احمد فکری
شانہ بشانہ گورنر سندھ بھی تھے۔ انکے کاموں کی پزیرائی وزیر بلدیات سندھ بھی اور حکومت سندھ بھی کرتی نظر آئی اور ایک بہترین ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کراچی میں اپنے نام کام اور باصلاحیت ہونے سے منفرد حیثیت حاصل کی۔ الہ دین پارک جسکا کوئی پرسان حال نہیں تھا اس میں کام شروع ہوا۔ بند منصوبوں میں ہل جل پیدا ہوئی۔ اسیدوران بلدیاتی انتخابات بھی ہوگئے۔ ڈاکٹر سیف الرحمان نے طبی میدان کے ساتھ ساتھ مثبت سرگرمیوں کے لئے بھی کام شروع کئے۔ اسوقت وہ کراچی میں اسپورٹس کے میدان میں متحرک ہیں کراچی گرینڈ اسپورٹس گیمز جس میں 44سے زائد گیمز ہو رہے ہیں انکا باقاعدہ افتتاح ہوچکا ہے۔ ایک اچھی روایت یہ بھی ڈالی گئی کہ مزار قائد سے حاضری، ریٹ چڑھانے، وہاں سے مشعل روشن کرنے اور خصوصی افسران اور کھلاڑیوں کے ہمراہ،مزار قائد سے اسپورٹس کمپلیکس کشمیر روڈ تک واک بھی منعقد کی گئی۔ مشعل روشن کی گئی جو کھیل شروع ہونے سے اختتام تک روشن رہے گی۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے افتتاح کیا اور شاندار آتشبازی بھی کی گئی۔ ٹمام ٹیموں کا تعارف اور میچوں کا آغاز بھی ہوا۔ کے ایم سی کی تاریخ میں ایسا ایونٹ کبھی نہیں ہوا۔ اس میں شعبہ اسپورٹس کے سینئر ڈائریکٹر سیف عباس حسنی کا بھی شاندار کردار ہے لیکن یہ ایونٹ ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سیف اور گورنر سندھ کی مرہون منت منعقد ہوا۔ حکومت سندھ نے بھی اسکی بھرپور معاونت کی ہے۔ جبکہ اتنے بڑے ایونٹ کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں کے ایم سی کے پیسے خرچ نہیں کئے گئے اسپانسرز اور پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کی بنیاد پر میگا ایونٹ کیا جا رہا ہے۔ بلدیہ عظمی کراچی کے محکموں کے تمام ہیڈ آف ڈپارٹمنٹس کسی نہ کسی کھیل کے انچارج ہیں اور دیگر افسران کی کمیٹیاں بنائی گئی ہیں۔ بلدیہ کراچی نے شائقین کھیل کو ایسا تحفہ دیا ہے کہ جسکی کوئی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ طالب علم، وقت کا ضیاع کرنے والے نوجوان اور کراچی میں خوف و دہشت کی فضاء سے نکل کر کراچی کا امیج بلڈ کرنے پر ڈاکٹر سیف الرحمان پرائڈ آف پرفارمنس کے حق دار ہو چکے ہیں۔ انہوں نے اپنی بہترین قائدانہ صاحیتوں کا استعمال کیا ہے۔ 500سے زائد کھلاڑی مختلف گیمز میں حصہ لے رہے ہیں۔ کراچی گیمز سے نئے ٹیلنٹ کا بھی وجود سامنے آئے گا۔ یہ کھلاڑی ملک کا نام روشن کریں گے۔ ہاکی جو ہمارا قومی کھیل ہے اور اس پر پاکستان کی دسترس رہی ہے دوبارہ ٹیلنٹ کے ساتھ زندہ ہورہا ہے۔ کراچی گیمز کا آغاز اولمپکس گیمز کی طرز پر کیا گیا۔ جو بین الاقوامی حیثیت بھی جلد حاصل کرلے گا۔ 3مارچ سے شروع ہونے والا کھیلوں کا یہ میلہ 12مارچ تک جاری رہے گا۔کراچی گیمز میں 5ہزار سے زائد کھلاڑی اور ایتھلیٹکس 44مختلف انڈور اور آؤٹ ڈور گیمز میں حصہ لے رہے ہیں
اس ایونٹ کی پزیرائی کے لئے لیجنڈ کھلاڑی حنیف خان، کرکٹر صادق محمد، شعیب محمد، توصیف احمد، جہانگیر خان، محمد یوسف اسنوکر، ایتھلیٹ نسیم حمید، علی سلمان، ہاشم ہادی، اصلاح الدین، فنکار شو بزنس کی شخصیات، سیاسی سماجی اور کتراچی اور ملک کے لئے گرانقدر خدمات انجام دینے والی شخصیات اس ایونٹ میں شرکت کر رہی ہیں۔ گورنر سندھ بھی اسکا مسلسل حصہ ہیں۔ جس سے کھلاڑیوں اور بلدیہ عظمی کے علاوہ کراچی کے عوام کی بھی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔ روایتی کھیل، سائیکلنگ، دوڑوں کے مقابلے ہاکی، اسنوکر، رولر اسکیٹنگ، فٹ بال، کرکٹ، وہ کھیل جو بچپن میں کھیلے جاتے تھے۔ ان کی بھی انٹری نے رونق بخش دی ہے۔ میونسپل کمشنر سید شجاعت حسین نے ہفتہ چار فروی کو،مختلف کھیلوں میں شریک کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی۔ ڈاکٹر سیف الرحمان کے لئے تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ جن کی طرح کام کرتے ہیں۔ ایکٹو ہر ایونٹ میں موجود افسران و کھلاڑیوں کے شانہ بشانہ، کے ایم سی کا نہ صرف امیج بلڈ ہوا ہے بلکہ اتحاد، محبت اور سب کو یکجا کرنے کا بہترین کام بھی ہوگیا ہے۔ یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ کے ایم سی امیج کی اصل بہتری کا آغازہو گیا ہے۔ گورنر سندھ اور ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کراچی میں کھیلوں اور ثقافتی سرگرمیوں سے دل جیت لئے ہیں جبکہ وزیر اعلی سندھ کی بھی ثقافتی سرگرمیوں میں دلچسپی بھی خوش آئند ہے۔ کے ایم سی کے ہیروز میں ڈاکٹر سیف الرحمان قابل ذکرہو چکے ہیں جبکہ پہلی مرتبہ افسران اور کھلاڑیوں کی خصوصی کارکردگی اور انہیں بے پناہ عزت بھی ملی ہے۔