گورنر سندھ کا دورہ کے ایم سی ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی ڈاکٹر سیف الرحمان ڈائنامک ایڈمنسٹریٹر,سیدشجاعت حسین بہترین Combination

گورنر سندھ کا دورہ کے ایم سی۔۔۔۔۔۔ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی ڈاکٹر سیف الرحمان ڈائنامک ایڈمنسٹریٹر۔۔۔۔۔۔۔سیدشجاعت حسین بہترین Combination



رضوان احمد فکری

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے گزشتہ روز بلدیہ عظمی کراچی کا دورہ کیا۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سیف الرحمان نے انہیں مدعو کیا تھا اور بلدیہ کراچی میں کارکردگی اور جاری کاموں کی تفصیل سے آگاہ کیا۔ گورنر سندھ نے میڈیا کے نمائندوں سے بھی گفتگو بھی کی۔ انکے آنے کا مقصد کے ایم سی کے بہتر مستقبل کے لئے حوصلہ اور امید دلانا ہے۔ وہ پہلے گورنر ہیں جنہیں شہری امور کے متعلق بریفنگ دی گئی۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سیف الرحمان تعیناتی کے بعد سے مسلسل کاموں میں جتے ہوئے ہیں۔ گورنر سندھ انکی سرپرستی کرتے رہے جو حوصلہ افزائی پر مبنی تھی۔ گورنر سندھ نے اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ تعمیر و ترقی کے کام تیزی سے ہو رہے ہیں۔ اس پر انہوں نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کو مبارکباد دی۔ کے ایم سی بلڈنگ شہریوں کی خدمت کے لئے قائم کی گئی تھی۔ کے ایم سی کے پاس صرف 27فیصد شہری کنٹرول ہے۔ شہر میں 7ڈی ایم سیز اور کنٹومنٹ میں بھی اختیارات کا مسئلہ ہے۔ کم وسائل کے باوجود کے ایم سی بہت کام کر رہی ہے۔ ڈاکٹر سیف الرحمان کراچی میں بھرپور کام کریں گے۔ گورنر ہاؤس سے کوآرڈ ینینشن میں برج کا کردار ادا کروں گا۔ عباسی شہید اسپتال سمیت تمام اسپتالوں کی المیہ صورتحال ہے۔ ادویات، اور اسٹاف اور عمارتوں کی حالت بھی خراب ہے۔ امید اور جزبہ کے ساتھ کام شروع ہوا ہے بہت جلد عباسی شہید اسپتال اور دیگر اسپتالوں کی حالت بہتر ہوگی۔ گورنر سندھ نے کونسل ہال کا بھی دورہ کیا۔ انہوں نے جگہ کی کمی کو دیکھتے ہوئے نئی جگہ دیکھنے کی ہدایت کی۔ گورنر سندھ کے ایم سی کو بہتر دیکھنے کے خواہاں ہیں۔ جبکہ ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈائنا مک ایڈمنسٹریٹر ہیں۔ وہ کے ایم سی کے تمام محکموں پر دسترس رکھتے ہیں۔ انکی کوشش ہے کہ کراچی کے شہریوں کو سہولتیں دی جائیں۔کے ایم سی کی زمینوں کو قبضہ مافیا سے چھڑا کر بہترین منصوبے لائے جائیں۔ انہوں نے کے ایم سی اسپورٹس کمپلیکس، الہ دین پارک کو جدید، آئی ٹی پارک، تجاوزات کے خاتمے اور کے ایم سی سائٹس پر خلاف قانون آکشن کے بغیر کار پارکنگ کو ختم کرنے کے علاوہ کے ایم سی کی ریکوریز بڑھانے کے لئے کنکریٹ پلاننگ کی ہے۔ جسے عملی جامہ پہنانے کے لئے میونسپل کمشنر سید شجاعت حسین بہترین میونسپل کمشنر اور انکا Combination ایڈمنسٹریٹر کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کے الیکٹرک، کلک، ریونیو جنریشن، ایڈمنسٹریٹر کراچی کے ویژن کے مطابق فالو اپ میٹنگ کرنے کے علاوہ ادارے کے لئے دن رات کام کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر سیف الرحمان کی یہ کوالٹی ہے کہ وہ ہر محکمہ کو متحرک کرنے کے علاوہ اسکی فعالیت کے لئے نہ صرف افسروں کو متحرک کرتے ہیں بلکہ خودموجود رہتے ہیں۔ سرکاری افسران میں انکی فعالیت اور ورکنگ بالکل مختلف ہے اور متاثر کن ہے۔ گورنر سندھ بھی انکی صلاحیتوں کے معترف ہیں۔ وہ کراچی کے مسائل سے واقفیت کے علاوہ اسکے حل کے لئے بھی کنکریٹ پروگرام رکھتے ہیں اور اس پر عمل بھی ہورہا ہے۔ اس سے قبل کراچی کی ترقی کے پہیہ کو چلانے کے لئے مرتضی وہاب نے ایڈمنسٹریٹرکراچی کا چارج سنبھالنے کے بعد سیاسی ایڈمنسٹریٹر ہونے کے باوجود آتے ہی کاشروع کرکے کراچی کے عوام کے آنسو پونچھ دیئے تھے۔ کے پی ٹی سے کے ایم سی کے 23کروڑ روپے وصول کئے اور میونسپل یوٹیلیٹی ٹیکس کی وصولی کے لئے کے الیکٹرک کے بلوں کے ذریعے وصولی کے لئے ایم او یو سائن کیا۔ لیکن کراچی کے اسٹیک ہولڈرز نے اسکی سیاسی بنیادوں پر مخالفت کرکے کے ایم سی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ سندھ ہائی کورٹ سے حکم امتناعی لیکر کے ایم سی کے ریونیو کا نقصان کیا۔ جبکہ یہ ٹیکس سٹی ناظم مصطفی کمال کے دور میں نافذکیا گیا تھا۔ بجلی کے بلوں کی اوور بلنگ اور دیگر ٹیکسوں کی ادائیگی پر ان اسٹیک ہولڈرز نے کبھی تماشا نہیں لگایا لیکن کراچی کے اس اہم ادارے کے ایم سی کو مفلوج اور بھکاری بنانے میں کراچی کو حق دو کہنے والوں نے خود حق سے محروم کرادیا۔ اسی طرح ایک سرکاری ایڈمنسٹریٹر لئیق احمد نے جو کے ایم سی کو تباہ کرکے گئے۔ کے ایم سی کو سوک سینٹر سے بے دخل کرایا۔ کے ایم سی کا ریونیو بڑھانے کے لئے کے الیکٹرک سے ڈیوز کی وصولی کے لئے ایک بڑی رقم کی وصولی کے لئے ڈائریکٹر لینڈ شیخ کمال کی کوششوں کو ایف آئی آر کی نذر کرکے چلے گئے۔ لئیق احمد نے کے ایم سی کے کئی ڈائریکٹرز کو انتقام کا نشانہ بنایا۔ جس میں بلال منظر، کنور ایوب، رضوان احمد،

وسیم شیخ ، جاوید رحیم، احسن مرزا، اصغر درانی،ڈاکٹر سراج الحق، ڈاکٹر فاروق، راشد نظام، جبار بھٹی، کے علاوہ 25افسران شامل تھے جس میں بیشتر اب بھی تعیناتی سے محروم ہیں۔
تاہم ڈاکٹر سیف الرحمان کی تعیناتی کے بعد افسران نے سکون کا سانس لیا ہے کیونکہ وہ کام کرنے والے افسر کی قدر کرتے ہیں۔ اسکے شانہ بشانہ ہوتے ہیں۔ انکی تعیناتی کے بعد اسٹیک ہولڈرز بھی کے ایم سی میں ورکنگ میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے قانون کی عمل داری کو ہمیشہ مقدم رکھا ہے۔ انکی رٹ قابل تحسین ہے اور کراچی میں وہ پہلے افسر ہیں جنکی تعیناتی پر ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے نے خوشی کا اظہار کیا۔ بلدیہ کراچی کے افسران و ملازمین بھی ان سے محبت کرتے ہیں۔ انکی کامیابی اور انکے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ یہ اعزاز کسی کسی کو نصیب ہوتا ہے۔ وہ بہترین اور جہاندیدہ افسر ہیں جنکی سربراہی میں کے ایم سی اور بہترین امیج بنانے میں کامیاب ہوگی۔

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

Notice: Undefined variable: aria_req in /home/inqilabn/public_html/wp-content/themes/UrduPress WordPress Urdu Theme Free (muzammilijaz.com)/comments.php on line 83

Notice: Undefined variable: aria_req in /home/inqilabn/public_html/wp-content/themes/UrduPress WordPress Urdu Theme Free (muzammilijaz.com)/comments.php on line 89

اپنا تبصرہ بھیجیں