ندیم خان نے دو ٹیسٹ اور دو ایک روزہ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے۔ 50 سالہ ندیم خان 153 فرسٹ کلاس میچز کھیلنے کا وسیع تجربہ بھی رکھتے ہیں۔ وہ شارٹ لسٹ کیے جانے والے 16 امیدواروں میں شامل تھے جن کے انٹرویوز کرکٹ کمیٹی کے چئیرمین اقبال قاسم، رکن وسیم اکرم، سابق ڈائریکٹر پرفارمنس انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ ڈیوڈ پارسنز اور چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان نے کیا۔ڈیوڈ پارسنز کی پی سی بی نے کنسلٹنٹ کی حیثیت سے خدمات حاصل کر رکھی ہیں۔
ڈیوڈ پارسنز سال میں 25 دنوں کیلئے پی سی بی کو دستیاب ہوتے ہیں۔ ندیم خان نے ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس کی تقرری کے بعد قومی سلیکشن کمیٹی کے کو آرڈینیٹر کے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔ اس عہدے کیلئے پی سی بی متبادل تلاش کرے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق ٹیسٹ فاسٹ بولر محمد اکرم اس عہدے کیلئے مضبوط امیدوار ہیں۔ چیف ایگزیکٹو وسیم خان ، محمد اکرم کی خدمات حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ محمد اکرم اس وقت پی ایس ایل کی فرنچائز پشاور زلمی کے ساتھ وابستہ ہیں۔
ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس کی تقرری ری اسٹرکچرنگ کے عمل کا حصہ ہے جس کے تحت اب شعبہ ڈومیسٹک کرکٹ اور ڈائریکٹر اکیڈمیز کی ذمہ داریاں بھی ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس کے سپرد ہوں گی۔ ڈائریکٹر اکیڈمیز مدثر نذر اور ڈائریکٹر ڈومیسٹک ہارون رشید کے عہدوں کی مدت 31 مئی کو ختم ہو رہی ہے۔ ندیم خان یوبی ایل کے ساتھ بھی منسلک ہیں اور اکیڈمیز چلانے کا بھی تجربہ رکھتے ہیں۔ پی سی بی نے ندیم خان کے بین الاقوامی کیریئر کی جھلکیوں میں 1993 میں برائن لارا کی وکٹ حاصل کرنا اور معروف کلکتہ ٹیسٹ 1999 میں سچن ٹنڈولکر کو رن آؤٹ کرنا شامل کیا ہے ۔ ندیم خان نے ری اسٹرکچرنگ کے عمل کے دوران پی سی بی کا حصہ بننے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان نے ندیم خان کو پی سی بی فیملی میں خوش آمدید کہا ہے۔