پاکستان کے سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر کی جانب سے بھجوائے جانے والے قانونی نوٹس کا جواب 5 صفحات پر مشتمل ہے۔
شعیب اختر نے اپنے جواب میں لکھا ہے کہ تفضل رضوی کے تمام الزامات کو مسترد کرتا ہوں اور میری ایک رائے تھی جس پر قانونی نوٹس نہیں بھیجا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ رائے پر ہرجانے کا دعوی ٰنہیں ہو سکتا جبکہ تنقید کرنا میرا حق ہے اور قانون مجھے اس کی آزادی دیتا ہے۔
شعیب اختر نے کہا کہ تفضل رضوی کے لیگل نوٹس میں بے شمار غلطیاں ہیں۔ تفضل رضوی نے ہرجانہ کی رقم ہائیکورٹ بار کی ڈسپنری کو دینے کا کہا۔ تفضل رضوی نے کورونا لاک ڈاون پر وکلا کی کوئی مدد نہیں کی۔
واضح رہے کہ پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا تھا۔
تفضل رضوی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہزاروں کیسز لڑے اور کئی دفعہ ایسا ہوا کہ مخالفین نے بھی مجھ سے رائے لی۔ شعیب اختر نے بھی مجھ سے مشورہ کیا تھا اور دفتر بھی آتے رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میرا کلائنٹ ہے اور وہاں کیسز جیتنے کی شرح 99 فیصد ہے۔ سابق کرکٹر ہونے کے ناطے شعیب اختر کے بہت سے ڈسپلنری مسائل رہے ہیں اور باب وولمر نے بھی اپنی رپورٹ میں شعیب اختر کے رویے پرمنفی رائے دی تھی۔
خیال رہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بالر شعیب اخترنے مڈل آرڈر بیٹسمین عمراکمل پر تین سال پابندی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی سی بی نےغصہ نکالا ہے۔