اظہر محمود نے کہا کہ اس وقت تو سب ہی کی کوشش یہ ہے کہ کرکٹ واپس ہو کیوں کہ بورڈز کو اپنی آمدنی کا سلسلہ بھی دیکھنا ہے۔
ان کا کہنا تھا یہ بات درست ہےکہ کھلاڑی بغیر تماشائیوں کے بور ہو جائیں گے کیوں کہ کھلاڑی بھی فنکاروں کی طرح ہوتے ہیں، انہیں اچھا لگتا ہے جب اچھے شاٹ یا اچھی گیند پر لوگ ان کو داد دیں، یہ نہیں ہوگا تو کرکٹ کا مزہ ماند پڑ جائے گا لیکن کرکٹ کی واپسی یقینی بنانے کے لیے اگر کچھ وقت کے لیے ایسا کرنا بھی پڑتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں، جب حالات بہتر ہوجائیں گے تو تماشائی بھی میدانوں میں واپس آجائیں گے۔
اظہر محمود نے اپنا ذاتی تجربہ بتاتے ہوئے کہا کہ جب وہ کینٹ کے لیے کھیلتے تھے تو چار پانچ ہزار تماشائی میدان میں ہوتے تھے پھر جب آئی پی ایل کھیلنے گئے تو وہا ں 35 ہزار تماشائیوں کے سامنے کھیلا اور پھر آئی پی ایل کھیل کر واپس آئے تو وہ ماحول مس کرنے لگے تھے، انہوں نے کہا کہ تماشائی جو ماحول بناتے ہیں اس کا کھلاڑیوں پر اثر ہوتا ہے۔
ایک سوا ل پر 21 ٹیسٹ اور 143 ایک روزہ میچز کھیلنے والے اظہر محمود کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کی حفاظت کے لیے گیند کو چمکانے کے لیے تھوک یا پسینے کا استعمال روکنا مناسب عمل ہو گا لیکن ساتھ ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ گیند بنانے والے ادارے کوئی ایسا مواد تیار کریں جس سے اننگز کے دوران گیند کو چمکایا جاسکے تاکہ بیٹ اور بال کا بیلنس برقرار رہے۔
ایک سوال پر سابق آل راؤنڈر کا کہنا تھا کہ لاک ڈاون کے دوران کرکٹرز کے پاس یہ موقع ہے کہ وہ اپنے کھیل کا از خود تجزیہ کریں اور یہ طے کریں کہ کہاں ان میں کمی ہے اور وہ اپنی کارکردگی کیسے بہتر کر سکتے ہیں۔
قومی ٹیم کے سابق بولنگ کوچ کا کہنا تھا کہ کبھی کبھار بریک ملنا کھلاڑی کے لیے اچھا ہوجاتا ہے کیوں کہ اس دوران یہ موقع مل جاتا ہے کہ وہ میدان سے دور ہوکر اپنے کھیل پر مکمل تجزیہ کرے اور اسکو بہتر بنانے کے لیے حکمت عملی سوچے۔
ان کا کہنا تھا کہ فزیکل ٹرینگ ممکن نہیں لیکن پھر بھی کھلاڑی وڈیوز دیکھ کر اپنا ذہن بنا سکتے ہیں کہ کس بیٹسمین کو کیسے آؤٹ کرنا ہے یا کس کی بولنگ کا کیسے سامنا کرنا ہے۔
اظہر محمود نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے کھلاڑیوں کے لیے آن لائن سیشنز کے انعقاد کی تعریف کی اور کہا کہ اس سے کھلاڑیوں کو کھیل کے مثبت پہلو ڈسکس کرنے کا موقع ملے گا۔
انھوں نے کہا کہ اس وقت شاہین شاہ کمال کے بولر ہیں اور انہیں امید ہے کہ وہ بڑے کھلاڑی بن سکتے ہیں۔
اظہر محمود کا کہنا تھا کہ موسیٰ، نسیم شاہ اور حسنین بھی ٹیلنٹیڈ ہیں لیکن ضروری ہے کہ ان کو پلان کر کے استعمال کیا جائے، یہ دیکھا جائے کہ کون سا بولر کس فارمیٹ کے لیے زیادہ مؤثر ہے اور مناسب پلاننگ کرکے ورک لوڈ مینج کیا جائے۔