غیر ملکی ملازمین کی رہائشی صورت حال کا جائزہ، سعودی حکومت نے اہم فیصلہ کرلیا

محمد بن سلمان
سعودی عرب میں لیبر کی رہائش کی صورت حال کا جائزہ لینے والی کمیٹی نے رہائشی یونٹوں کے ایک نئے منصوبے کا آغاز کردیا ہے ۔

ان یونٹوں کو لیبر کے لیے عارضی رہائش گاہوں کے طور پر مختص کیا جائے گا۔ اس سے قبل لیبرز کی رہائش گاہوں کے اندر انسانی ہجوم پر روک لگانے کے لیے سرکاری اسکولوں کی عمارتوں کو بھی استعمال میں لایا گیا۔ ان حفاظتی اقدامات کا مقصد کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام ہے۔سعودی عرب میں لیبر کی رہائش کی صورت حال کا جائزہ لینے والی کمیٹی کے سربراہ جمعان الزہرانی نےعرب ٹی وی کو بتایا کہ تیار کیے جانے والے رہائشی یونٹس میں تقریبا 29 ہزار کارکنان کی گنجائش ہے۔

لیبر کی حالیہ رہائش گاہوں میں سامنے آنے والی خلاف ورزیوں میں سونے کے کمروں میں گھچ پچ، ہوا کے گزرنے کا عدم انتظام اور سماجی فاصلے کو یقینی نہ بنانا شامل ہے۔ واضح رہے کہ یہ بات مقرر ہے کہ ہر شخص کے لیے چار مربع میٹر کی جگہ ہو۔الزہرانی نے مزید بتایا کہ بے قاعدگیوں میں کمرے میں ذاتی سلامتی اور تحفظ کے وسائل (سینی ٹائزرز اور ماسک وغیرہ) کی عدم دستیابی اور بعض کمپاؤنڈز میں انسانی درجہ حرارت کا انکشاف کرنے والے آلات کا نہ ہونا بھی شامل ہے۔

کمیٹی کے سربراہ کے مطابق خلاف ورزیوں کے سامنے آنے کے بعد عمارت یا تنصیب کے مالک کو 48 گھنٹے کی مہلت دی گئی ہے تا کہ وہ اس دوران ناقص امور کی تلافی کر لے۔ الزہرانی کا کہنا تھا کہ ساری نہیں تو زیادہ تر کمپنیاں اپنے لیبرز کے لیے رہائش کی جگہ کرائے پر حاصل کر رہی ہیں تا کہ لیبرز کو صحت مند ماحول اور مطلوبہ لوازمات میسر آ سکیں۔‎

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet