دورہ جنوبی افریقہ اور زمبابوے کے لیے قومی ٹیم کی سلیکشن میں رائے کو نظرانداز کرنے پر قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم اور چیف سلیکٹر محمد وسیم میں اختلافات کا انکشاف ہوا ہے۔
چیف سلیکٹر نے گزشتہ ہفتے دورہ جنوبی افریقہ اور زمبابوے کے لیے اسکواڈز کا اعلان کیا تھا اور خصوصاً ٹی20 اسکواڈ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئی تھیں۔
پاکستان نے فروری میں جنوبی افریقہ کے خلاف ٹی20 سیریز کا حصہ بننے والے متعدد کھلاڑیوں کو اسکواڈ کا حصہ نہیں بنایا اور انہیں اسکواڈ سے باہر کردیا گیا۔
جن کھلاڑیوں کو اسکواڈ سے ڈراپ کیا گیا ان میں عماد بٹ، عامر یامین، ظفر گوہر، خوشدل شاہ، افتخار احمد، حسین طلعت اور زاہد محمود شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق رواں سال شیڈول ٹی20 ورلڈ کپ کی وجہ سے بابر اعظم اسکواڈ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کے حق میں نہیں اور انہوں نے دورہ جنوبی افریقہ اور زمبابوے کے لیے منتخب کردہ اسکواڈ پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ کھلاڑیوں نے اسکواڈ سے باہر ہونے پر قومی ٹیم کے کپتان سے رابطہ کر کے منتخب نہ ہونے پر اپنی مایوسی کا اظہار بھی کیا۔
ذرائع کے مطابق ٹیم کے انتخاب کے معاملے میں بابر اعظم سے مشاورت ضرور کی گئی لیکن کپتان کی تجاویز نظرانداز کردی گئیں جس پر وہ ناخوش ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بابراعظم کا ماننا ہے کہ ٹیم میں بار بار تبدیلیوں سے کھلاڑیوں کا اعتماد نہیں رہے گا اور ورلڈکپ کے لیے ٹیم تیار نہیں ہو سکے گی۔
انہوں نے پاکستان سپر لیگ میں اوسط درجے کی کارکردگی کے باوجود محمد نواز کی شمولیت اور عماد وسیم کو ڈراپ کرنے پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔
یاد رہے کہ ٹی20 ورلڈ کپ رواں سال بھارت میں شیڈول ہے اور پڑوسی ملک کی اسپنرز کے لیے سازگار وکٹوں پر عماد وسیم ابتدائی اوورز میں نپی تلی باؤلنگ کی بدولت ٹیم کے لیے کافی سودمند ثابت ہو سکتے ہیں جبکہ وہ اختتامی اوورز میں جارحانہ بیٹنگ کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔
چیف سلیکٹر محمد وسیم نے ٹیم کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ عماد وسیم کو ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ میں شامل نہیں کیا گیا کیونکہ ہم محمد نواز کو ابھی مزید مواقع دینا چاہتے ہیں۔
باوثوق ذرائع نے مزید بتایا کہ بابر اعظم صرف ٹی20 اسکواڈ ہی نہیں بلکہ ٹیسٹ اسکواڈ سے بھی چند کھلاڑیوں کے اخراج اور کچھ کی عدم شمولیت پر شدید نالاں ہیں۔
گزشتہ ڈومیسٹک سیزن میں سب سے زیادہ رنز بنا کر ریکارڈ اپنے نام کرنے والے کامران غلام کو موقع دیے بغیر ہی اسکواڈ سے ڈراپ کردیا گیا جس پر کپتان مطمئن نہیں ہیں۔
زرائع کے مطابق بابراعظم نے کامران غلام کو بغیرکھلائے ڈراپ کرنے اور بالخصوص ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں چھ سے سات تبدیلیوں پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں عابد علی اور عماد بٹ کی اوپننگ جوڑی کی مکمل ناکامی کے باوجود انہیں اسکواڈ میں برقرار رکھنے پر اور تجربہ کار شان مسعود کو دوبارہ ڈراپ کرنے بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال خراب فارم کی وجہ سے مسلسل جدوجہد کرنے والے شان مسعود کو جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کا حصہ نہیں بنایا گیا تھا اور اب بیرون ملک دورے پر بھی ان کی شمولیت زیر غور نہیں لائی گئی حالانکہ سابقہ دورہ جنوبی افریقہ پر اوپننگ بلے باز نے بہت اچھی اور جارحانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا تھا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ذرائع کے مطابق بورڈ حکام کا کہنا ہے کہ کپتان اور چیف سلیکٹر کے درمیان سلیکشن پر اختلاف رائے ہو جاتا ہے اور معاملے کو افہام و تفہیم سے حل کر لیا جائے گا۔
قومی ٹیم دورہ جنوبی افریقہ اور زمبابوے میں مجموعی طور پر 7 ٹی20، 3 ون ڈے اور 2 ٹیسٹ میچز کی سیریز کھیلے گی۔
دورہ جنوبی افریقہ میں شامل 3 ون ڈے انٹرنیشنل میچز کرکٹ ورلڈ کپ سپر لیگ کا حصہ ہیں، 13 مختلف ٹیموں کے درمیان جاری اس ایونٹ کی 7 بہترین ٹیمیں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2023 میں براہ راست پہنچ جائیں گی۔
جنوبی افریقہ کے خلاف 3 ایک روزہ انٹرنیشنل میچز اور 4 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز کے لیے قومی اسکواڈ 26 مارچ کو جوہانسبرگ روانہ ہوگا۔
قومی اسکواڈ وہاں سے 17 اپریل کو 3 ٹی ٹوئنٹی میچوں اور 2 ٹیسٹ میچوں کے لیے بلاوایو روانہ ہوگا، جہاں سے قومی اسکواڈ 12 مئی کو وطن واپس پہنچے گا۔
جوہانسبرگ روانگی سے قبل قومی اسکواڈ 19 مارچ سے قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ٹریننگ کا آغاز کرے گا اور کھلاڑیوں کی پہلی کووڈ-19 ٹیسٹنگ 16 مارچ کو متعلقہ شہروں میں ہوگی، پھر 18 مارچ کو لاہور آمد پر ان کی دوسری کووڈ-19 ٹیسٹنگ ہوگی۔
بعد ازاں قومی اسکواڈ کی تیسری اور چوتھی ٹیسٹنگ 21 اور 24 مارچ کو لاہور میں ہی ہوگی جبکہ اسکواڈ کا یہ تربیتی کیمپ بھی بائیو سیکیور ماحول میں لگایا جائے گا۔