بابر اعظم کی انجری کے بعد ٹی20 سیریز میں قومی ٹیم کی قیادت کون کرے گا؟ غیر یقینی صورتحال برقرار

دورہ نیوزی لینڈ میں کپتان بابر اعظم سمیت تین کھلاڑیوں کی انجری کے نتیجے میں قومی ٹیم بحرانی صورتحال سے دوچار ہو گئی ہے

دورہ نیوزی لینڈ میں کپتان بابر اعظم سمیت تین کھلاڑیوں کی انجری کے نتیجے میں قومی ٹیم بحرانی صورتحال سے دوچار ہو گئی ہے اور یہ سوال ایک معمہ بن گیا ہے کہ ٹی20 سیریز میں قومی ٹیم کی قیادت کون کرے گا۔

بابر اعظم انگوٹھا فریکچر ہونے کی وجہ سے نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی20 سیریز سے باہر ہو چکے ہیں جبکہ امام الحق بھی انجری کی وجہ سے سیریز کے لیے دستیاب نہیں ہوں گے۔

کپتان بابر اعظم کی غیرموجودگی میں ان کے نائب شاداب خان کے پاس ٹیم کی قیادت اور اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو منوانے کا نادر موقع تھا لیکن وہ بھی انجری کا شکار ہیں اور ان کی بھی ٹی20 سیریز میں شرکت غیریقینی ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ واضح کر چکا ہے کہ میڈیکل پینل شاداب کی انجری کا مسلسل جائزہ لے رہا ہے اور اس حوالے سے فیصلہ کرتے ہوئے کوئی خطرہ مول نہیں لیا جائے گا۔

آج نیوزی لینڈ کے ایڈن پارک میں شاداب خان نے بیٹنگ اور باؤلنگ پریکٹس تو کی لیکن وہ مکمل فارم میں نظر نہ آئے جس کی وجہ سے ٹیم مینجمنٹ تذبذب کا شکار ہے۔

نیوزی لینڈ میں موجود ذرائع کے مطابق شاداب ابھی تک مکمل فٹ نہیں ہو سکے اور ٹیم مینجمنٹ انہیں ٹی میں شامل کرکے کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتی لہٰذا پہلے ٹی20 میچ میں ان کی شرکت مشکل نظر آتی ہے۔

کپتان اور نائب کپتان دونوں کی انجری کی وجہ سے قومی ٹیم میں قیادت کا خلا پیدا ہو گیا ہے کیونکہ یہ واضح نہیں کہ سیریز کے افتتاحی میچ میں گرین شرٹس کی قیادت کون کرے گا۔

ذرائع کے مطابق ٹیم مینجمنٹ عماد وسیم اور محمد رضوان دونوں ہی کو عارضی طور پر یہ منصب سونپنے پر غور کررہی ہے جبکہ کچھ حلقے ٹیم کے سب سے تجربہ کار رکن محمد حفیظ کا نام بھی تجویز کررہے ہیں۔

تاہم سب سے مضبوط امیدوار محمد رضوان کو قرار دیا جا رہا ہے جو ٹیسٹ ٹیم کے بھی نائب کپتان ہیں اور حال ہی میں نیشنل ٹی20 کپ میں خیبر پختونخوا کے اسکواڈ کی قیادت کر چکے ہیں اور ٹیم نے چیمپیئن بننے کا اعزاز بھی حاصل کیا تھا۔

سیریز سے قبل ٹیم کی قیادت کے حوالے سے چھائی اس غیریقینی صورتحال پر شائقین کرکٹ نے بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ٹیم مینجمنٹ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کو تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ قیادت کے حوالے سے اپنی تجویز بھی پیش کی۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ نیوزی لینڈ میں موجود اسکواڈ میں قومی ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد بھی شامل ہیں جن کی قیادت میں قومی ٹیم کو صرف دو ٹی20 سیریز میں شکست ہوئی اور پاکستان نے لگاتار 11 سیریز میں فتح کا عالمی ریکارڈ قائم کیا۔

سابق کرکٹرز بھی موجودہ صورتحال پر کافی پریشان نظر آتے ہیں اور قومی ٹیم کے سابق کپتان و چیف سلیکٹر انضمام الحق نے دورہ نیوزی لینڈ میں موجودہ صورتحال میں سرفراز احمد کو قیادت کے لیے سب سے بہترین چوائس قرار دیا۔

انضمام الحق نے اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی20 سیریز میں بابر اور شاداب کی غیرموجودگی میں پرانے کھلاڑی کو ہی کپتان بنانا ہے تو سرفراز احمد سے بہتر کوئی چوائس نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرفراز نیوزی لینڈ میں 2018 میں ٹی20 سیریز جیت کر گیا ہے اور اگر سب کا قیادت کا ریکارڈ دیکھا جائے تو ٹی20 میں سرفراز کا ریکارڈ بہت زبردست ہے۔

اس موقع پر انضمام الحق نے کہا کہ سرفراز ایک سال سے ٹیم سے باہر ہیں اور ٹیسٹ ٹیم کے نائب کپتان محمد رضوان ایک سال سے مسلسل ٹی20 کھیل رہے ہیں تو انہیں کیوں نہیں کپتان بنایا جاسکتا۔

دوسری جانب قومی ٹیم کے ایک اور سابق کپتان راشد لطیف نے بھی اس معاملے پر اپنی رائے کا اظہارکرتے ہوئے بورڈ کو مستقل پالیسی بنانے کا مشورہ دیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر شاداب خان انجری کے سبب ٹی20 میچ نہیں کھیل سکیں گے تو ایسی صورت میں ٹیم کے سب سے سینئر کھلاڑی حفیظ کو کپتان بنانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بورڈ کو مستقل پالیسی بنانی چاہیے کہ اگر کپتان اور نائب کپتان انجری کا شکار ہو جائے تو ایسی صورت میں ٹیم کے سب سے سینئر کھلاڑی کو قیادت ملنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر سب سے تجربہ کار کھلاڑی بھی انجری کا شکار ہے تو اس کے بعد سب سے زیادہ تجربہ کار کھلاڑی کو قیادت دے دینی چاہیے۔

پاکستان کی ٹیم 18، 20 اور 22 دسمبر کو بالترتیب آکلینڈ، ہملٹن اور نیپیئر میں ٹی20 میچز کھیلے گی جس کے بعد وہ میزبان ٹیم سے دو ٹیسٹ میچز بھی کھیلے گی۔

سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ باکسنگ ڈے پر 26 دسمبر کو شروع ہو گا جبکہ کرائسٹ چرچ میں دوسرا ٹیسٹ میچ 3 جنوری سے کھیلا جائے گا۔

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet