جنوبی افریقہ کے پاکستانی نژاد لیگ اسپینر عمران طاہر نے قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم کی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دنیا کے بہترین بلے بازوں میں سے ایک ہیں اور کپتانی سے ان کی بیٹنگ پر منفی اثر نہیں پڑے گا۔
شائننگ کرکٹر کلب کے زیرانتظام نوجوان کرکٹرز کی ٹریننگ اور کوچنگ کےلیے ایل سی سی اے گراونڈ میں موجود عمران طاہر نے کہا کہ ‘بابر اعظم دنیا کے بہترین بلے باز ہیں، جس طرح وہ ذمہ داری لیتے ہیں، اس کو دیکھتے ہوئے مجھے نہیں لگتا کہ تینوں طرز میں ٹیم کی قیادت ان کی بیٹنگ پر منفی اثر ڈالے گی’۔
رواں سال ٹیسٹ اور ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر کے خود کو ٹی-20 تک محدود کرنے والے عمران طاہر کا کہنا تھا کہ بابر اعظم نے خود کو تینوں طرز میں مستند بلے باز کے طور پر منوایا ہے، اس لیے انہیں دباؤ سے اچھی طرح نمٹنے کے لیے کپتانی کا کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔
پاکستان کے دورہ نیوزی لینڈ میں بابر اعظم کے ٹیسٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر پہلے امتحان پر تبصرہ کرتے ان کا کہنا تھا کہ میرے لیے یہ ممکن نہیں تھا کہ ان کے بارے میں کچھ کہہ سکوں لیکن یہ ایک اچھی بات ہے کہ دنیا میں کرکٹ ہو رہی ہے۔
عمران طاہر کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک اچھی خبر ہے کہ طویل مدت کے بعد جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم جنوری میں پاکستان کے دورے پر آ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک مثبت پیش رفت ہے کہ جنوبی افریقہ کی ٹیم (اگلے سال) پاکستان آرہی ہے اور یہ ملکی سطح پر کرکٹ کے فروغ کے لیے بھی اہم ہے۔
شائننگ کلب میں کوچنگ کے دوران کسی اچھے لیگ اسپنر کے ملنے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ یہ کلب کا کوئی خصوصی دورہ نہیں تھا وہ جب بھی لاہور آتے ہیں تو اپنے اولین کلب جاتے ہیں جہاں انہیں کیریئر کے ابتدائی مراحل میں بہت زیادہ تربیت ملی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں کچھ اچھے نوجوان موجود ہیں لیکن میں انہیں صحیح طرح سے دیکھ نہیں سکا لیکن میں نے پاکستان کی نمائندگی کرنے والی لیگ اسپینر غلام فاطمہ سمیت دیگر کرکٹرز چند مفید مشورے دیے ہیں۔
خیال رہے کہ راولپنڈی میں شروع ہونے والی سہ فریقی سیریز کے لیے تین ٹیموں کا اعلان کیا جارہا ہے اور ان کے لیے 42 ممنکہ کھلاڑیوں میں غلام فاطمہ جگہ نہیں بنا سکیں۔
غلام فاطمہ کو سہ فریقی سیریز کے لیے منتخب نہ کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایک کرکٹر کی زندگی میں یہ چیزیں ہوتی رہتی ہیں۔
عمران طاہر کا کہنا تھا کہ ‘میں نے غلام فاطمہ کو کچھ مشورے دیے ہیں جو کہ جوان، محنتی اور ہونہار ہیں اور مستقبل میں انہیں موقع ملے گا’۔