محکمہ بلدیات سندھ کے ناروا سلوک کے بعد کونسل سروس افسران وملازمین نے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ،
کراچی کے کونسل سروسز افسران کے فیصلے کا اختیار سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سیکشن افسر فائیو کے پاس ہے

کراچی (رپورٹ: فرقان فاروقی)کراچی میں بلدیاتی اداروں کے ساتھ محکمہ بلدیات سندھ کے ناروا سلوک کے بعد کونسل سروس افسران وملازمین نے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور انہیں بھرپور امید ہے کہ فیصلہ ان کے حق میں آنے کے چانسز ہیں کونسل سروس افسران وملازمین کا کہنا ہے کہ پاکستان بننے کے بعد 1947 سے کراچی کو میونسپل کمیٹی پھر کارپوریشن کا درجہ حاصل رہا ہے اور اس کا نظام 90 فیصد کونسل سروس افسران وملازمین نے چلایا 1979 میں بلدیاتی نظام رائج ہونے کے بعد بھی چند پوسٹوں کے علاوہ سب سسٹم کونسل سروس افسران وملازمین سے چلایا جاتا تھا یہ سلسلہ تاحال موجودہ لوکل گورنمنٹ 2013 میں بھی ہے جبکہ کارپوریشنز طرز کے بلدیاتی ادارے اپنی کونسلوں سے شیڈول آف اسٹیبلشمنٹ منظور کروا کے سندھ حکومت کو بھیجتے ہیں جس میں مداخلت کرنے سے پہلے بلدیاتی اداروں کو اعتماد میں لیا جانا انتہائی ضروری ہوتا ہے کوئ ایگزیکٹیو نوٹیفیکیشن سندھ اسمبلی کی منظوری سے جاری کرنا غیر قانونی طرز عمل ہے شیڈول آف اسٹیبلشمنٹ ہر بلدیاتی ادارے کا موجود ہے اس میں ایس سی یوجی سروسز اور کونسل سروسز کے افسران وملازمین کو ان کی قانونی ضرورت کے مطابق کھپایا گیا ہے ایسے میں کونسل سروس کی پوسٹوں پر ایس سی یوجی یا ایس سی یوجی پوسٹوں پر کونسل سروس کے افسران کو کھپانا قانونی دائرہ کار کے خلاف ہے، سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ ایس سی یوجی افسران وملازمین کو بلدیاتی اداروں میں بھیجنے کیلئے زبردستی ایس سی یوجی پوسٹیں کر دے وہ کسی طور پر بھی مناسب نہیں ہے بلدیاتی اداروں کو ایس سی یوجی پوسٹوں سے آراستہ کرنا ہے تو ہر ملازم کو ایس سی یوجی سروس کے ملازم کا درجہ ملنا چاہیئے جس کے بعد تعیناتیوں، تبادلوں کا اختیار بورڈ کو حاصل ہوگا کہ وہ جسے جہاں چاہے تعینات کرے یا تبادلہ کردے لیکن چونکہ بلدیاتی اداروں میں تفریق کی جارہی ہے اس لئے قانونی پٹیشن تیار کر کے ہائ کورٹ کراچی میں جمع کروا رہے ہیں کہ وہ اس پر فیصلہ دے اسوقت بلدیاتی اداروں میں استحصالی عمل کا آغاز کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے بلدیاتی اداروں میں افراتفری پائ جاتی ہے اور کونسل سروس افسران اس تذبذب کا شکار ہیں کہ ان کے مستقبل پر کیوں سوالیہ نشان لگایا جا رہا ہے کراچی کے کونسل سروس افسران کے فیصلے کا اختیار سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کے ذریعے سیکشن افسر فائیو کے پاس ہے جب افسران وملازمین کی پوسٹوں کو ڈیڈ کردیا جائے گا تو کس طرح ممکن ہے کہ معاملات آگے بھی بہتر ہونگے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ کو بلدیاتی انتخابات سے قبل اندھیروں میں دھکیلا جا رہا ہے کیونکہ مزکورہ طرز عمل کے بعد پیپلز پارٹی کی بلدیاتی انتخابات میں کامیابیوں کی راہ ہموار کرنے والے کونسل سروس افسران وملازمین کی تضحیک کی جارہی ہے جس کا زہر سندھ کے تمام بلدیاتی اداروں تک پہنچ چکا ہے صرف نتائج آنے کا انتظار ہے کونسل سروس افسران کا کہنا ہے کہ بلدیاتی اداروں پر سندھ حکومت کا اختیار ہے پھر کیا ضرورت ہے کہ سیدھے طریقے سے جو کام کئے جاسکتے ہیں اس کے لئے پترکاری کر کے الٹی گنگا بہائ جائے جس کی مثالیں ضلعی بلدیات میں گزشتہ ہونے والی کاروائیوں کے بعد واضح ہے جس میں ایک افسر کو ایسا نوازا گیا ہے جس کی مثال نہیں ملتی جبکہ بورڈ کے انکوائری لیٹر میں وہ مجرم گردانے گئے تھے.



