مسرور میمن نے حاصل شدہ ریاستی و ادارتی اختیارات کا غلط استعمال شروع کر دیا،

بلدیہ کورنگی,میونسپل کمشنر مسرور میمن نے حاصل شدہ ریاستی و ادارتی اختیارات کا غلط استعمال شروع کردیا،

سنگین نوعیت کے بےشمار الزامات کے تحت معطل شدہ 19 گریڈ کے افسر ارشاد آرائیں کو ڈائریکٹر ایڈورٹائزمنٹ کے عہدے سے نواز دیا گیا

کراچی رپورٹ (فرقان فاروقی) بلدیہ کورنگی میونسپل کمشنر مسرور میمن نے سپریم کورٹ اور سندھ حکومت کے احکامات کو کھڈے لائن لگا دیا موصوف خود کو صوبے کے چیف ایگزیکٹو سمیت کسی بھی عدالت کے سامنے جواب دہ نہیں سمجھتے سندھ حکومت کے زیر تابع سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ کی جانب سے سنگین نوعیت کے بےشمار الزامات کے تحت معطل شدہ 19 گریڈ کے افسر ارشاد آرائیں کو ڈائریکٹر ایڈورٹائزمنٹ کے عہدے سے نواز دیا گیا ادھر یاد رہے کہ معطل شدہ چاروں افسران ” ابصار احمد ” ارشاد آرائیں “عبدل کریم ” سلمان حیدر ” جاوید ” کے خلاف تحقیقاتی ادارے عائد کردہ الزامات سے متعلق تحقیقات میں مصروف عمل ہیں اس ضمن میں یاد رئے کہ قانون کے تحت کسی بھی محکمہ جاتی انکوائری کی صورت میں آپ اپنے فرائض کی انجام دہی سے قاصر ہوجاتے ہیں ریاستی قواعد و ضوابط کے مطابق جبکہ سنگین نوعیت کی بدعنوانیوں / جیل / ریل کے بعد بھی سندھ میں سرکاری افسران و اہلکاروں کی موجیں نہ معطلی نہ سرکاری فرائض میں روک ٹوک قانون خود ” قیدی ” بن کر رہ گیا سندھ میں دوسری جانب دلچسپ بات یہ ہئے کہ مزکورہ سیٹ گریڈ 18 کی ہئے جبکہ ارشاد آرائیں گریڈ 19 کے افسر ہیں واضح رہے کہ 8 ستمبر کو سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ نے ڈسٹرکٹ کورنگی کے چار افسران کو سنگین نوعیت کے مختلف الزامات جن میں بدعنوانی / اختیارات سے تجاوز / مالی بےضابطگیوں / بوگس بلنگ / کے تحت معطلی کا لیٹر جاری کیا تھا جسے سندھ حکومت کے قانون سے ماوراء افسران نے جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے مزاق بنادیا ڈسٹرکٹ کورنگی کے بااثر و طاقتور میونسپل کمشنر مسرور میمن نے حاصل شدہ ریاستی و ادارتی حاصل شدہ اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے 8 اکتوبر کو ایک دوسرا لیٹر جاری کرتے ہوئے معطل شدہ افسر ارشاد آرائیں کو ( لوکل ٹیکس ) بھاری وصولیوں والے محکمے کا ڈائریکٹر بنادیا حیرت انگیز طور پر ایک ( کرپٹ زدہ ) شخص کو جسکی ابھی تحقیقات جاری یوں اسے ایسے محمکے کا چارج دینا کیا کسی بھی سطح پر قانونی اقدام قرار پاسکتا ہئے جبکہ ” سپریم کورٹ ” کسی بھی کرپٹ ” پلی بارگین کے تحت ڈیل کرنے والے افسران و اہلکاروں کو کسی بھی ” کمائی ” والی سیٹ پر بٹھانے پر پابندی عائد کر چکی ہے ایک بات تو صاف ہے کہ ” بھاری رشوت/ بھتہ ” وصولیوں کی تڑپ و تمنا کو پورا کرنے کیلے معطل شدہ افسر کے تجربے سے بھرپور استفادہ حاصل کرنے کیلئے مزکورہ اقدام ضروری تھا ادھر ڈپٹی کمشنر و ایڈمنسٹریٹر ضلع کورنگی کی مجرمانہ خاموشی و غفلت پر بھی سوال اٹھائے جارہیں ہیں کہ وہ سب کچھ جانتے ہوئے کیوں اپنے اختیارات سے پہلو تہی کر رہیں ہیں مختلف سیاسی سماجی مزہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و تادیبی کاروائی کا مطالبہ کیا ہے…( ماڈل زون میں میونسپل کمشنر بلدیہ کورنگی کی سرپرستی خوفیاں میٹنگ جاری۔۔۔۔ )

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

اپنا تبصرہ بھیجیں