چيف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار ايون فيلڈ ريفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا کالعدم قرار دینے کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی اپيل پر سماعت کی۔
نواز شریف کے وکیل عدالت نے موقف اختیار کیا کہ معاملہ لارجر بینچ کو بھجوایا تھا، معاملے کا جائزہ لینے کے لیے 17 نکات بنائے گئے تھے، چیف جسٹس نے نیب وکیل سے مکالمے کے دوران استفسار کیا کہ ہائی کورٹ نے ضمانت دینے کا اپنا اختیار استعمال کیا، ہو سکتا ہے ہائی کورٹ کا ضمانت دینے کا اصول غلط ہو، وہ کونسے پیرا میٹر ہیں جن پر ضمانت خارج ہو سکتی ہے، اب یہ بتا دیں کس بنیاد پر ضمانت خارج کریں۔
جسٹس گلزار نے ریمارکس دیئے کہ نیب کا قانون خصوصی قانون ہے، خصوصی حالات میں ضمانت ہو سکتی ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ ضمانت کا حکم عبوری ہے، ہائی کورٹ کا سزا معطلی کا فیصلہ طویل ہے۔ اسے مختصر بھی لکھا جا سکتا تھا، کیا نواز شریف کو رہا کر دیا گیا ہے، نیب کا ضمانت سے کوئی نقصان نہیں ہوا۔ بدقسمتی سے ملزم پھر جیل میں ہے، جو شخص آزاد نہیں اس کی ضمانت کیوں منسوخ کرانا چاہتے ہیں۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد سپریہم کورٹ نے نوازشریف ،مریم نوازاور کیپٹن (ر)صفدر کی سزا معطلی اور ضمانت کے خلاف نیب کی اپیل خارج کردی۔
Notice: Undefined variable: aria_req in /home/inqilabn/public_html/wp-content/themes/UrduPress WordPress Urdu Theme Free (muzammilijaz.com)/comments.php on line 83
Notice: Undefined variable: aria_req in /home/inqilabn/public_html/wp-content/themes/UrduPress WordPress Urdu Theme Free (muzammilijaz.com)/comments.php on line 89