کمشنر کراچی کے احکامات بلدیہ شرقی اور بلدیہ وسطی نے ہوا میں معلق کردیے
بلدیہ شرقی،اور بلدیہ وسطی کے ایڈورٹائزمنٹ ڈائریکٹر،ڈپٹی ڈائریکٹر کے آگے قانون نافذ کرنے والے ادارے بے بس نظر آنے لگے،

کراچی (رپورٹ: فرقان فاروقی)بلدیہ شرقی میں تعینات ایس یو سی جی سروسز سے متعلق ایڈورٹائزمنٹ ڈائریکٹرجاوید کلہوڑ، ڈپٹی ڈائریکٹر وقاص سومرو،سپریم کورٹ اور کمشنر کراچی کے احکامات کی خلاف کام کرنا ان کا وتیرہ بن گیابلدیہ شرقی،اور بلدیہ وسطی کے ایڈورٹائزمنٹ ڈائریکٹر،ڈپٹی ڈائریکٹر کے ہاتھوں قانون نافذ کرنے والے ادارے بے بس نظر آنے لگے
انقلاب نیوز پر بارہا نشان دہی کے باوجود بلدیہ شرقی میں اسٹمیر اور بل بورڈز کی خبریں شائع ہونے پر بھی قانون نافذ کرنے والے محکموں کی خاموشی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے،انقلاب نیوزکی خبر کمشنر کراچی سہیل راجپوت نے نے ایکشن لینے کی بات ضرور کی لیکن یہاں بھی ایک سوالیہ نشان رہے گیا؟؟؟ کچھ روز قبل کمشنر کراچی سہیل راجپوت نے ایک میٹنگ کال کی جس میں کہا گیا کہ کراچی میں تمام جگہوں سے اشتہاری مواد فوری طور پر ہٹا دیا جائے،

لیکن بلدیہ شرقی اور بلدیہ وسطی کے مبینہ کرپشن میں ڈوبے ہوئے ڈائریکٹر ایڈورٹائزمنٹ بلدیہ شرقی جاوید کہلوڑ، جو کہ ایس یو سی جی کے آفسر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک طاقتور ترین انسان بھی ہے موصوف اس سے پہلے17 گریڈ میں ہوتے ہوئے بھی لوکل ٹیکس جمشید زون کے ڈائریکٹر تھے لیکن اچانک سے سیاسی اثرورسوخ کی وجہ سے موصوف کو گریڈ 18 میں ترقی دے کر بلدیہ شرقی کی اہم پوسٹ تحفے میں عنایت کردگئ سیاسی اثرورسوخ کی بنیاد پر کوئی سوال جواب نہیں،بلدیہ وسطی کی ڈائریکٹر شمعونہ صدف نے بلدیہ وسطی میں جگہ جگہ اسٹیمر اور بل بورڈز آویزاں ہے بلدیہ شرقی میں بھی جگہ جگہ اسٹیمر سرکاری املاک پر آویزاں ہے زیر نظر تصویر میں آپ دیکھ سکتے ہےبلدیہ شرقی اور بلدیہ وسطی کا کیا حال کیا ہوا ہے شمعونہ صدف جو سندھ گورنمنٹ کو بھی کسی کھاتے میں نہیں لاتی اس بات کا اندازہ آپ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کچھ دن پہلے لوکل گورنمنٹ کی جانب سے ایک لیٹر جاری کیا گیا تھا جس میں بلدیہ وسطی محکمہ ایڈورٹائزمنٹ میں ظفر مغل کو تعینات کرنے کا حکم تھا لیکن شمعونہ صدف نے ایک ماہ گزرنے کے باوجود ظفر مغل کو ایڈورٹائزمنٹ کا چارج سنبھالنے نہیں دیا لگتا ہے باخبر زرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ شمعونہ صدف نے لوکل گورنمنٹ سے سیٹنگ کرلی ہے ان کو اب کچھ نہیں کہا جائے گا اور لگتا بھی کچھ ایسا ہی ہے کیونکہ لوکل گورنمنٹ کی خاموشی بھی کچھ اور ہی کہانی سنا رہی ہے ڈائریکٹر ایڈورٹائزمنٹ ضلع وسطی شمونہ صدف جانے سے پہلے جلدی جلدی بلدیہ وسطی سے ایڈورٹائزمنٹ کی مد میں مبینہ لوٹ کا مال لے جانے کی کوشش میں مصروف ہے یہی وجہ ہے کہ بلدیہ شرقی اور بلدیہ وسطی کے افسران سیاسی اثرورسوخ کی بنیاد پر کچھ بھی کرلے ان سے کوئی باز پرس نہیں کی جاتی،سپریم کورٹ ہو یاکمشنر کراچی کے احکامات ہوان کو کوئی فرق نہیں پڑتا، بلدیہ شرقی اور بلدیہ وسطی کے ایڈورٹائزمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے افسران لاکھوں روپے کے عوض ایڈورٹائزمنٹ کی سیٹ حاصل کرتے ہے اور جو لاکھوں دیگا تو کڑوروں کمائے گا بھی کمشنر کراچی ہو یا سپریم کورٹ بس میڈیا ٹاک ہی ہوگی بلدیہ شرقی اور وسطی سے ایڈورٹائزمنٹ ختم نہیں کی جا سکتی کیونکہ باخبر زرائع ابلاغ کا کہناہے کہ سب جگہ پیسا جاتا ہے خبر لگنے سے کچھ نہیں ہوتا،خبر لگنے سے میڈیا ٹاک ضرور ہوجاتی ہے زرائع کا مزید کہنا ہے کہ ایڈورٹائزرز کو اس بات سے متمعین کردیا جاتا ہے کہ انکا کام جب سپریم کورٹ بند نہیں کراسکی تو کمشنر کراچی کیا کروائے گے، بس ایڈورٹائزرز سے رقم کی وصولی ہونی چاہئے،کیا یہ ہی ہے ہمارے پیارے وطن کا قانون کیا؟؟ ان افسران کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں کیوں نہیں لائی جاتی،کیا سیاسی لوگوں کو مبینہ لوٹ مار کر نا جائز ہے،شہر کراچی کی مختلف سیاسی،سماجی،جماعتوں نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ وزیر بلدیات سیکریٹری بلدیات سیکریٹری لوکل گورنمنٹ بورڈ سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض کے مطابق مبینہ افسران کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے



