بلدیاتی گینگ کا سورج غروب

کراچی (رپورٹ: فرقان فاروقی) مئیر کراچی وسیم اختر کی سربراہی میں 2016 میں” بے اختیار” بلدیاتی گینگ کا سورج غروب ہونے کے بعد بلدیاتی اداروں کی آجکل صورتحال یکسر تبدیل ہوگئ ہے ہر طرف بلاوجہ کی چہل پہل کی جگہ امن وامان نے لے لی ہے افسران وملازمین کسی حد تک سکون کا سانس لیتے ہوئے دکھائ دے رہے ہیں جس کی وجہ ان کی زبانی یہ ہے کہ مئیر ہو یا ضلعی بلدیات کے چئیرمینز اوران کے ہمراہ کوآرڈینیٹرز کی فوج نے ان کا جینا دو بھر کر کے رکھا ہوا تھا اور کرپشن کے بے تاج بادشاہ بنے ہوئے تھے چار سال تک عوام کو دھوکہ دیکر بے اختیاری کا جھانسہ دیتے رہے لیکن تحقیقاتی ادارے ان کے اور ان کے کوآرڈینیٹرز کے اثاثہ جات ایماندارانہ بنیادوں پر چیک کرلیں تو اندازہ ہو جائے گا کہ یہ رقم شہر پر لگتی تو کراچی کا آج کا نقشہ کافی بہتر ہوتا، لوٹ مار کا اعشاری نظام لائے بلدیاتی نمائندگان نے جو اربوں روپے کی کرپشن کی ہے اس پر احتساب نہ کیا گیا تو آئندہ یہ معاملات طول پکڑتے جائیں گے بلدیاتی اداروں کےاپنے ذرائع آمدنی میں جتنے گھپلے کئے گئے ہیں اس کی مثال ماضی میں ملنا مشکل ہے اربوں روپے کے وصول ہونے والے فنڈز چند کروڑ تک محدود ہوگئے مگر پوچھا نہیں گیا کہ ایسا کیونکر ممکن ہوا محکمہ بلدیات سندھ بلدیاتی منتخب نمائندگان کی حد سے تجاوز کرتی کرپشن میں ملوث رہی اور یہ ہی وجہ ہے کہ گزشتہ چار سالوں میں افسران سمیت بلدیاتی نمائندگان کو غیر قانونی کاموں پر سرزنش کرنے کے بجائے انہیں کرپشن کرنے کے بھرپور مواقع فراہم کئے گئے سندھ حکومت اور بلدیاتی حکومتوں کے گٹھ جوڑ نے کراچی جیسے شہر کو آج اس حالت تک پہنچا دیا ہے کہ اس میں شہری سہولیات تقریبا معدوم ہوچکی ہیں غیر معیاری کاموں کی وجہ سے بلدیاتی اداروں نے جو سڑکیں بنائی تھیں وہ حالیہ برسات میں اکھڑ کر گڑھوں میں تبدیل ہوچکی ہیں مجموعی طور پر چار سال میں “بے اختیار “بلدیاتی گینگ نے کراچی کی اینٹ سے اینٹ بجائی اور یہ ہی وجہ ہے کہ کراچی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بلدیاتی نمائندگان کی رخصتی پر بلدیاتی اداروں سمیت شہری بھی خوشیاں منا رہے ہیں کہ کم ازکم بلدیاتی نمائندگان سے جان چھوٹی البتہ شہریوں کا سندھ حکومت سے اصرار ہے کہ وہ اب کراچی کیلئے کچھ کر گزرے تاکہ ان کے کراچی سے محبت کے دعوے درست ثابت ہوں شہریوں کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت یعنی پیپلز پارٹی کیلئے کراچی کا میدان کھلا ہوا ہے آؤ کچھ کرکے جیت لو کراچی کا فارمولہ لگا کر پیپلز پارٹی کراچی کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں رکھ سکتی ہے کیونکہ کراچی میں اب مہاجر کارڈ کے بجائے کام کرو کارڈ ہی کام آئے گاجس کے تمام اختیارات سندھ حکومت کے پاس ہیں شہریوں کا کہنا ہے کہ بلدیاتی نمائندگان کے جانے کے بعد گیند سندھ حکومت کج کورٹ میں ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ سیاسی چھکا لگا کر دیگر پارٹیوں کو باہر پھینکتی ہے یا روایتی طریقے سے اپنی پوزیشن مزید خراب کرتی ہے.



