وفاقی کنٹرول تو نہیں ہوا چلو ضلع، ضلع کھیلتے ہیں

وفاقی کنٹرول تو نہیں ہوا چلو ضلع، ضلع کھیلتے ہیں؛

کراچی رپورٹ: فرقان فاروقی

پاکستان کے قیام کے بعد سے
تختہ مشق بنا ہوا کراچی امید کی کرنیں روشن کرنے کے بعد جاگتے. کراچی شہر کو اندھیرے میں ڈبو دیا گیا کچھ نہیں بن پڑا تو گندگی وغلاظت کو کراچی کی پہچان بنا دیا گیا، سیاسی مشاّق اسے اپنی مرضی سے استعمال کرتے رہے اور شہری بھگتتے رہے، کراچی کی یہاں تک حالت کردی گئی ہے کہ مقامی لوگ منہ تک رہے ہیں اور غیر مقامی لوگ منہ پر طمانچہ مار کر کراچی کی اینٹ سے اینٹ بجا رہے ہیں کراچی بارشوں میں ڈوب گیا متعصب سندھ حکومت کہتی رہی سب اچھا ہے سہولیات کی بدترین فراہمی کے اعتبار سے کراچی دنیا کو تو ایک طرف رکھ دیں پیارے وطن پاکستان کا نمبر ون شہر بن چکا ہے جہاں نہ پانی ہے نہ سیوریج وکچرا اٹھانے کانظام نہ سڑکیں پائیدار نہ روشنی کے شہر میں روشنی کا انتظام جملہ مسائل کا گڑھ اب بھی سیاسی جماعتوں کیلئے تختہ مشق ہے سندھ میں صوبائی تقسیم کی بات ہو تو سندھ دھرتی میری ماں اور کراچی سوتیلی ماں اور جب لسانی تقسیم کی طرز پر ضلعے بننے کی بات ہو تو کوئی کچھ نہ بولے یہ سندھ حکومت ہے انڈہ دے یا بچہ، کراچی کی قوت کھو کر تتر بتر بکھرنے والی سیاسی جماعتوں کوآج اچھی طرح سمجھ لینا چاہیئےکہ وہ اگر کراچی اور اس کے بسنے والوں سے مخلص ہیں تو لسانی تقسیم کا آغاز کیا جاچکا ہے آپ صوبے صوبے کا صرف نعرہ لگا رہے ہیں جس کے ہاتھ میں سندھ کی حکومت ہے وہ آپکے تصوراتی صوبے پر بھی حکمرانی کو عملی شکل دیکر قابض ہو چکی ہے کیماڑی ضلع ہر ذی شعور کو سمجھ میں آرہا ہے کہ کیا ہےکراچی میں بسنے والے کسی رنگ نسل سے وابستہ ہوں کراچی کا گلدستہ ہیں لیکن انہیں ووٹر، سپورٹر کی بنیاد پر ضلع بنانا درست نہیں ہےاسوقت کراچی میں مقامی تو بچے نہیں البتہ غیر مقامی ہفتہ، اتوار اپنی مقامی جگہوں پر اور پیر سے جمعے تک آپ پر حکمراں بنا دئیے گئے ہیں اب بھی سیاسی چھتریاں مختلف ہی سہی لیکن کراچی کی نمائندہ سیاسی جماعتیں کراچی اور پاکستان کی بقا کیلئے ایک نہیں ہوئیں تو کراچی کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں بانٹ کر غیر مقامی لوگوں کو بسانے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوتا دکھائی دے رہا ہے اور اس کے بعد یہ صوبے کی کبھی کبھی جو آواز بلند ہو جاتی ہے وہ بھی بلند ہونے کے بجائے گدی سے کھینچ لی جائے گی البتہ کراچی کو صوبہ بنایا جائے تب بھی اس بات کا خیال رکھا جانا ضروری ہے کہ یہ تقسیم لسانی نوعیت کے بجائے انتظامی نوعیت کی ہو جس میں سب ایک گلدستے کی مانند کراچی کو مہکا رہے ہوں لیکن یہ ممکن جب ہی ہے جب لسانیت کا بیج بونے والے با اختیاروں کو آئینے دکھا کر قبلہ رخ سیدھے کروائے جائیں.

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

اپنا تبصرہ بھیجیں