
مشتعل افراد نے وزارت خارجہ کی عمارت پر قبضہ کر لیا، کئی افراد نے وزارت توانائی کی عمارت کا کنٹرول بھی حاصل کرلیا۔ جھڑپوں کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوگیا۔ شہریوں نے بندرگاہ پر دھماکے کی ذمہ داری حکومت پر عائد کردی۔
بیروت دھماکے نے لبنان کی سیاسی بنیادیں ہلا دیں۔ عوام نے حکمرانوں کو دھماکے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے حکومت سے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیا۔ بیروت میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ وزارت خارجہ کی عمارت پر قبضہ کرکے اسے انقلاب کا مرکز قرار دے دیا۔ متعدد سرکاری عمارتوں کو آگ لگا دی گئی۔
مشتعل افراد کے حملے میں پولیس اہلکار جان کی بازی ہار گیا۔ پارلیمنٹ پر قبضہ کرنے کی کوشش فورسز نے ناکام بنادی۔ مشتعل افراد کو منتشر کرنے کے لئے فورسز نے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا۔
مظاہرین نے بینکس ایسوسی ایشن کے ہیڈ کوارٹرز پر بھی دھاوا بول کر ایک حصے کو آگ لگادی۔ فورسز اور شہریوں کے درمیان تصادم میں سو سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔
دھماکے سے ہونے والی تباہی کا جائزہ لینے کے لیے جب دو وزرا موقع پر پہنچے تو لوگوں نے انھیں وہاں سے بھگا دیا۔
اس دھماکے میں تقریباً چھ ہزارافراد زخمی ہوئے ہیں اور تازہ اعدادو شمار کے مطابق 30 تیس ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
مظاہروں میں شامل 28 سالہ انسانی حقوق کے کارکن فارس حلابی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ تین روز تک ملبہ ہٹانے اور اپنے زخموں پر مرہم لگانے کے بعد اب ہمارا غصہ پھٹنے کو ہے۔
ہم چاہتے ہیں کہ قصور واروں کو سزا دی جائے۔ لبنان کے وزیر اعظم نے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کردیا ہے۔ وزیر اعظم حسن دیاب کا کہنا ہے کہ بحران سے نکلنے کا واحد حل قبل از وقت انتخابات ہیں۔



