پھر نیا منجن یا صورتحال درست ہوگی؟

کراچی(رپورٹ: فرقان فاروقی) کمشنر کراچی کی جانب سے ان کے چارج سنبھالنے کے بعد چوتھی مرتبہ غیر قانونی اشتہاری مواد ہٹانے کے احکامات پر عمل درآمد ہوگا یا نہیں البتہ اسوقت تازہ احکامات اور مسلسل برساتی عمل جاری رہنے اور سب سے بڑھ کر گزشتہ دنوں سائین بورڈ گرنے سے شدید زخمی ہونے والوں کو سامنے رکھتے ہوئے اضلاع میں سائین وبل بورڈز ہٹانے کا آغاز ہو چکا ہے مگر یاد رہے کہ کل کے بعد برساتی سسٹم کچھ دنوں کیلئے موقوف ہو جائے گا جس کے بعد “رات گئ بات گئ ” تک بھی بات پہنچ سکتی ہے کراچی کی شہری وبلدیاتی انتظامیہ گزشتہ کئ برسوں سے لکیر کے فقیر بنے ہوئے ہیں جب سختی ہوتی ہے یا کوئ واقعہ رونما ہوتا ہے تو جھاگ اٹھ جاتا ہے اور تھوڑی ہی دیر میں یہ جھاگ بیٹھ جاتا ہے، کمشنر کراچی کو اپنی رٹ کو چیلنج ہونے سے بچانے کیلئے ازخود احکامات پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کیلئے میدان میں آنا ہوگا ورنہ معاملات پرانی طرز پر چلتے رہیں گے، تاحال آؤٹ ڈور ایڈورٹائزمنٹ بلدیاتی اداروں کے بجائے چند مخصوص افسران کے لئے سونے کی کان بنا ہوا ہے اگر اسے سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق چلایا جا رہا ہوتا اور کرپشن کو روکنے پر معمور ادارے اپنا درست سمت میں کردار ادا کرتے تو بلدیاتی اداروں کو پیسے پیسے کیلئے محتاجگی کا شکار نہ ہونا پڑتا ضلع شرقی کو اس لحاظ سے خصوصی ٹارگیٹ پر رکھا گیا جبکہ یہ آؤٹ ڈور ایڈورٹائزمنٹ کے حوالے سےدوسرے نمبر پر سونے کی کان ہے پہلے نمبر پر موجود سونے کی کان جہاں گزشتہ روز بورڈ گرنے کا واقعہ بھی رونما ہوا مگر حیرت انگیز طور پر بلدیہ جنوبی پر ملبہ گرانے کے بجائے بلدیہ شرقی کو ٹارگیٹ بنایا جا رہا ہے یعنی سمتوں کو الٹ پلٹ کر دیا گیا ہے یہ حقیقت ہے کہ بلدیہ شرقی بھی ایڈورٹائزمنٹ کا جنگل ہے مگر اصل جنگل کو جہاں اشتہارات ہی اشتہارات کی بھرمار ہے نظر انداز کیا جانا معنی خیز ہے بحر حال کوئ بھی ضلع کیوں نہ ہو انسانی جان لینے جیسے کوئ اقدامات کرے گا اس کیخلاف قانونی کاروائ کا حق ہر شہری کو حاصل ہے اور اس ضمن میں کمشنر کراچی کے بورڈز ہٹانے کے احکامات پر من وعن عملدرآمد ہونا چاہیئے پگڑیاں اچھالنے سے بہتر ہے کہ سب کی پگڑیوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے.



