*کراچی ہاتھ سے نکل رہا ہے؟؟

کراچی:( رپورٹ: فرقان فاروقی )این ڈی ایم اے نے کراچی میں صفائی اور نالوں کی بہتری کا ذمہ اٹھا کر سندھ حکومت کی ورلڈ بینک کی معاونت سے جاری نالی صفائی کے کام پر کاری وار کر دیا ہے جبکہ بلدیاتی نمائندگان کی گزشتہ تین سالوں میں نالوں کی بہتری پر کام نہ کرنے پر بھی کڑی آزمائش کے امکانات بھی روشن ہو گئے ہیں، شہر میں 20 ہزار ٹن کچرے کو اٹھانے اور ٹھکانے لگانے میں ناکام سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ اور بلدیاتی اداروں کا بھی احتساب دکھائی دے رہا ہے پہلی مرتبہ سندھ حکومت کی جانب سے اعتراف بھی کیا جا رہا ہے کہ بورڈ کی کارکردگی درست نہیں ہے چئیرمین این ڈی ایم اے نے کراچی میں کچرے کے پہاڑد دریافت کرکے ان کیلئے نئی مصیبت کھڑی کر دی ہے

جبکہ ہرسال سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ بیک لاگ اٹھانے کے نام پر کروڑوں روپے کے ٹینڈر کرتا رہا ہے نالہ صفائی پر گزشتہ چار سالوں میں 98 کروڑ روپے کے لگ بھگ رقم کے بعد بھی نالے صاف نہ ہونے کی بجلی بھی گرنے کو تیار ہے جس میں کے ایم سی کو آڑے ہاتھوں لئے جانے کے امکانات روشن ہیں این ڈی ایم اے کا وفاق کے زیر انتظام کراچی میں اترنا یہ ظاہر کر رہا ہے کہ شایدکراچی میں اب کچھ نیا ہونے جارہا ہے اگر این ڈی ایم اے کچرا اور نالوں کو صاف اور بہتر بنانے میں کامیاب ہوگیا تو کراچی کی سمت ہی بدل جائے گی اور عوام ڈو مور کا نعرہ لگاتے ہوئے وفاقی حکومت کا ساتھ دینے کیلئے ہر اول دستے کا کردار ادا کرتے دکھائی دیں گے اور ایسا ہونا بھی چاہیئے کیونکہ کراچی، کچراستان، کھنڈرکراچی، اندھیراکراچی،موئن جو داڑو اور نہ جانے کس کس نام سے مشہور ہو چکا ہے اگر اب کوئی بھی اس کے زخم پر مرہم رکھے گا کراچی کے شہری اسے نجات دہندہ سمجھتے ہوئے اس کے پیچھے بھاگیں گے پیپلز پارٹی اور ایم کیوایم پاکستان کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگا ہوا ہے اور یہ سوالیہ نشان این ڈی ایم اے کی کراچی آمد کے بعد سے لگا ہوا ہے اگر این ڈی ایم اے کامیاب ہوتا ہے تو نیا پاکستان بنے نہ بنے نیا کراچی ضرور بن جائے گا جو ممکن ہے کہ حقیقتا تحریک انصاف کا گڑھ ہو، سندھ کی دونوں سیاسی پارٹیاں ساکھ کھو چکی ہیں اور تحریک انصاف کبھی بھی نہیں چاہے گی کہ وہ کراچی کو کسی قیمت پر بھی کھوئے تو ایسا لگتا ہے کہ کراچی ماضی کی گرفت رکھنے والوں کےہاتھوں سےنکل رہا ہے.*



