نالوں کی صفائی کے فنڈز کے پھر حصے بخئیے ہونگے؟

نالوں کی صفائی کے فنڈز کے پھر حصے بخئیے ہونگے؟

کراچی (رپورٹ:فرقان فاروقی) کراچی میں گزشتہ روز کی برسات کو اورنگی ٹاؤن آبی سانحہ قرار دیا جائے تو بیجا نہ ہوگا جب قصبہ، علیگڑھ کے مکین دل کھول کر سندھ حکومت اور بلدیاتی اداروں کو بددعائیں دیتے دکھائی دئیے سینے تک پانی میں لت پت مکینوں کا حال واضح کر رہا تھا کہ اورنگی ٹاؤن میں نالہ صفائی کا کام ہی نہیں ہوا سماجی مددگاروں نے متاثرہ خاندانوں کی منتقلی کے انتظامات نہ کئے ہوتے تو معاملات سنگین بھی ہوسکتے تھے نالوں کی یہ ہی بدترین صورتحال گجر نالے پر دیکھنے کو ملی جہاں نالہ صفائی کے کام پر ہونے والا مذاق صاف دکھائی دیا شہر کے 28 بڑے نالے جنہیں 40 دن میں صاف کرنے کے دعوے کئے گئے تھے اب بھی لبا لب بھرے پڑے ہیں دس فٹ قطر کے نالے سکڑ کر چند فٹ بھی بمشکل آگے لیجا رہے ہیں جس کی وجہ سے نالے بیک مار کر آبادیوں میں داخل ہو کر تباہی پھیلا رہے ہیں مبینہ طور پر اس سال بھی نالوں کی صفائی کے کام میں رقم بٹورنے کی پالیسی واضح دکھائی دے رہی ہے ستمبر کے پہلے ہفتے تک برسات کے دو، تین اسپیل اور آنے ہیں جس کے بعد عوام مشکل حالات سے گزرنے کے بعد نالہ صفائی کو بھول کر کسی اور نئ مصیبت کا سامنا کررہے ہونگے اس دوران نالہ صفائی کے کام کروانے کا دعوی کر کے رقومات کے حصے بخئیے کر لئے جائیں گے بلدیہ عظمی کراچی نالہ صفائی کے کاموں سے کسی حد تک بری الذمہ ہونے کی کوشش میں مصروف ہے مگر یہ واضح دکھائی دے رہا ہے کہ نالوں کے حوالے سے وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ جہاں بھی دورے کرتے ہیں سینئیر ڈائریکٹر بلدیہ عظمی کراچی مسعود عالم وہاں ضرور موجود ہوتے ہیں اور جہاں مسعود عالم موجود ہوں وہاں گھپلے کے امکانات کا خدشہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ میونسپل سروسـز کے ڈائریکٹر کے طور پر وہ آج بھی نالہ صفائی کے حوالے سے ہونے والی کرپشن میں مبینہ طور پر ملوث قرار دئیے جاتے ہیں گزشتہ چار سالوں میں نالہ صفائی پر 98 کروڑ کے لگ بھگ رقم خرچ کی جا چکی ہے لیکن نالے پھر بھی درست ہونے کا نام نہیں لے رہے اب ورلڈ بینک کی فنڈنگ نے بھی تاحال نالوں کی صفائ کو بہتر نہیں کیا ہے جو واضح اشارہ ہے کہ شہری ڈوبتے اور دہائیاں دیتے رہیں گے مگر مخصوص لابی اب بھی نالوں سے رقم بٹورتےنظر آ رہی ہے .

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

اپنا تبصرہ بھیجیں