بلدیہ جنوبی،افسران کی مبینہ غفلت اور کرپشن

رپورٹ:(فرقان فاروقی) صدر ٹاؤن جو اس وقت ضلع جنوبی کا حصہ ہے آؤٹ ڈور ایڈوٹائزمنٹ کی مد میں کروڑوں روپے فراہم کرکے شہری حکومت کو بڑا ریونیو فراہم کرتا تھا ضلعی بلدیات کے زیر انتظام آنے کے بعد کرپشن کا گڑھ بنا ہوا ہے مارکیٹ کا وسیع نیٹ ورک جتنا صدر زون میں ہے اتنا شہر کے کسی اور حصے میں نہیں ہے جابجا وال پیسٹنگ اشتہارات کی ویلیو صدر زون میں ہے اتنی کہیں اور نہیں اس کے باوجود ضلع جنوبی کی آؤٹ ڈور ایڈورٹائزمنٹ کی ریکوری چند کروڑ سے آگے نہیں بڑھ رہی ضلع جنوبی میں اشتہارات کی بھرمار کو گننا ایک مشکل ترین کام ہے جو محدود اندازے کے مطابق بلدیہ جنوبی کو ماہانہ 5 کروڑ کا ریونیو فراہم کر سکتا ہے اس سلسلے میں پیپلز پارٹی کے بلدیہ جنوبی کے چئیرمین ملک فیاض خان نے افسران کی مبینہ غفلت اور کرپشن پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ دال کے کالے ہونے میں ان کا بڑا کردار ہے بلدیہ جنوبی سونے کی چڑیا کی شکل میں موجودآؤٹ ڈور ایڈورٹائزمنٹ کو ضلعے کی بہتری کیلئے استعمال کرے تو ضلع جنوبی ماڈل ضلعے کی شکل اختیار کرسکتا ہے لیکن اسے استعمال ضرور کیا جاتا ہے مگر کرپشن اور جیبیں بھرنے کیلئے، جنرل(ر) پرویز مشرف کے دور حکومت میں شہری حکومت کے دور میں صدر ٹاؤن کی آؤٹ ڈور ایڈورٹائزمنٹ ریکوری ماہانہ 5 کروڑ سے زائد تھی دوسرے نمبر پر گلشن اقبال اور جمشید ٹاؤنز تھے جن کی ریکوریاں کروڑوں روپے ماہانہ تھیں لیکن صدر ٹاؤن اس سلسلے میں دونوں ٹاؤنز پر ریکوری کے حوالے سے حاوی تھا اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ 2016 میں آئے بلدیاتی منتخب نمائندگان کے آتے ہی ریکوریاں زمیں بوس ہو گئیں ہیں اختیارات کی کمی کا رونا رونے والے بلدیاتی نمائندگان سے کوئ یہ نہیں پوچھتا کہ حالیہ نافذ بلدیاتی نظام میں ضلعی بلدیات کو 24 ٹیکسز،فیسز، چالانز وصولی کے اختیارات حاصل ہیں ان میں وصولیوں کے اہداف کیوں حاصل نہیں کئے جاسکے صرف آؤٹ ڈور ایڈورٹائزمنٹ اور روڈ کٹنگ چالانز کے حوالے سے ریکوریاں ایمانداری سے کرلی جاتیں تو ضلعی بلدیات کو بار بار سندھ حکومت سےفنڈنگ کی بھیک نہیں مانگنی پڑتی اوراس لحاظ سے بلدیہ جنوبی شہر کی امیر ترین بلدیہ ہوتی جہاں ان دونوں مدوں کی مدد سے کروڑوں روپے جمع کرنا اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے.



