بلدیاتی ادارے، ایڈمنسٹریٹرز کون ہونگے؟

بلدیاتی ادارے، ایڈمنسٹریٹرز کون ہونگے؟

کراچی(رپورٹ:فرقان فاروقی) بلدیاتی نمائندگان کی تکمیلی مدت کو خوب زیر بحث لایا جارہا ہے شہری بھی اس موضوع پر بڑھ چڑھ کر اپنی رائے دے رہے ہیں جو زیادہ تر اس بات کی گرد گھومتی ہیں کہ اچھا ہے گھر جائیں چار سالوں میں بلدیاتی مسائل تو حل نہیں کئے صرف صبح شام بانگیں دیتے رہے کہ فنڈز نہیں ہیں عوام کیلئے کچھ نہیں کر سکتے ……… کچھ نہیں کرسکتے تھے تو گھر بیٹھ جاتے ہمارا چار سال تک خون چوسنے کی ضرورت کیا تھی؟ دوسری جانب محکمہ بلدیات میں یہ بحث چھڑی ہوئ ہے کہ سندھ حکومت اگر بلدیاتی اداروں میں کمشنرزاور ڈپٹی کمشنرز کو ایڈمنسٹریٹرز تعینات کرنا چاہتی ہے تو محکمہ بلدیات کی کیا ضرورت ہے جہاں انتظامی امور کے قابل افسران موجود ہیں جو بلدیاتی نظام چلانے کی مکمل اہلیت رکھتے ہیں ماضی میں کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز بلدیاتی اداروں کے ایڈمنسٹریٹرز کا اضافی بوجھ برداشت نہیں کر پائے تھے جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ انتظامی امور کی کئی نوعیت کی ذمہ داریاں ان کے کاندھوں پر تھیں جب بلدیاتی اداروں کی اضافی ذمہ داری ان کے کاندھوں پر آئی تو دونوں نظام چلانے کے دباؤ نے ان کی کارکردگی کو شدید متاثر کیا جس کی وجہ سے بلدیاتی اداروں میں ایڈ منسٹریٹرز لوکل گورنمنٹ سے تعینات کرنے پڑے ماضی کے تجربات کو سامنے رکھتے ہوئے بلدیاتی نمائندگان کی مدت کی تکمیل ہونے کے بعد محکمہ بلدیات سندھ سے ہی ایڈمنسٹریٹرز تعینات ہونے چاہیئں تاکہ بلدیاتی نظام متاثر نہ ہو البتہ ایڈمنسٹریٹرز کو درست سمت میں رکھنے کیلئے چیک اینڈ بیلنس کا نظام قائم کرنا انتہائ ضروری ہے کیونکہ ایڈمنسٹریٹرز کا بلدیاتی اداروں کی اون ریسورسز کی آمدنیاں دیکھ کر توازن برقرار رکھنا مشکل بھی ہوسکتا ہے جیسا کہ چار سالہ بلدیاتی دور میں بلدیاتی نمائندگان بھی اپنا توازن کھو بیٹھے.

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

اپنا تبصرہ بھیجیں