برسات، ٹریٹمنٹ پلانٹس کی استطاعت بڑھانے کی بھی ضرورت ہے

کراچی(رپورٹ:فرقان فاروقی)عوام کراچی میں برسات کے دو اسپیلز سے عاجز دکھائ دے رہے ہیں باران رحمت کو عذاب بنانے والے شہری وبلدیاتی ادارے خوف خدا سے عاری ہوکر شہر کی بہتری کے بجائے اپنی جیبیں بھرنے کے فارمولے ڈھونڈ ڈھونڈ کر اپنا رہے ہیں کورونا جیسی وباء کے بعد بھی کرپٹ افسران وعملہ سیدھی راہ اختیار کرنے سے اب بھی غافل دکھائ دے رہا ہے، مادیت پرستی کی وجہ سے بے حسی نے انسان کو غفلت کے اندھیروں میں دھکیل دیا ہے جو کورونا جیسی وبا سے ڈرانے کے باوجود سیدھی راہ اختیار کرنے سے عاری ہیں کیچڑ، جگہ جگہ برساتی پانی کی نکاسی نہ ہونے کی اذیت کی وجہ سے شہری بے یارومددگار دکھائ دے رہے ہیں کیونکہ واٹر بورڈ ڈی ایم سیز اور کے ایم سی کی مشینری ناکافی ہونے کے ساتھ زیادہ دیر کام کرنے کی سکت نہ رکھنے کی وجہ سے تاحال علاقوں کو کلئیر نہیں کرپائ ہیں کراچی کی ڈی ایم سیز میں ڈی واٹرنگ پمپس کی تعداد ڈیڑھ سو کے لگ بھگ ہے جو شاہراہوں پر نکاسی آب کے امور انجام دے لیں تو کافی ہوگا اسی طرح کے ایم سی کی نکاسی آب سر انجام دینے والی مشینری کمیشن مافیا افسران کی نظر اندازی کا شکار ہو کر درستگی کی منتظر ہے کیونکہ ان کی درستگی سے ایک طرف کمیشن کم ملے گا دوسرا کام سے جان چھڑانے کا جواز ختم ہو جائیگا ابھی یہ کہنے کی گنجائش تو موجود ہے کہ ڈی ایم سیز کی غفلت کی وجہ سے نکاسی آب کے امور بر وقت سر انجام نہیں دیئے گئے واٹر بورڈ کی اعلٰی کارکردگی ہر ایک کے سامنے ہے
کراچی کے ساٹھ فیصد علاقے جس میں بالخصوص لانڈھی، کورنگی، شاہ فیصل کالونی، ملیر، اورنگی، بلدیہ ٹاؤن، نیو کراچی، لائینز ایریا سمیت کئ علاقے سیوریج اوور فلو کا شکار ہیں ساتھ ہی مذکورہ علاقوں میں دیگر دوسرے علاقوں کے پانی کی بھی شورٹیج ہے اب واٹر بورڈ کسطرح برسات سے نمٹ سکتا ہے؟؟؟؟؟ واٹر بورڈ کے زیر اہتمام چلنے والے ٹریٹمنٹ پلانٹس سیوریج واٹر کی ٹریٹمنٹ کرنے کی استطاعت سے محروم ہیں اگر ان ٹریٹمنٹ پلانٹس کی مشینر ی درست کر لی جائے تو برسات میں کافی مقدار میں تیزی سے علاقوں سے برساتی پانی کی نکاسی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے اور یہ ہی وجہ ہے کہ مناسب ٹریٹمنٹ نہ ہونے سے نشیبی علاقوں میں برسات کی صورت میں کئ فٹ تک پانی کھڑا ہو کر مکینوں کو خون کے آنسو رلاتا ہے اب تک کئ باتوں کا ذکر کیا جاچکا ہے لیکن سندھ حکومت کے زیر انتظام ادارے واٹر اینڈ سیوریج بورڈ سے کوئ پوچھ گچھ کرنے کو تیار نہیں ہے کہ ان کے ٹریٹمنٹ پلانٹس کیوں صحیح طرح کام نہیں کر رہے ہیں ملی بھگت سے نالوں کی صفائ کے ذریعے سے پیسہ بٹورنے کا منظم کاروبار بند ہو جانے کے ڈر سے ٹریٹمنٹ پلانٹس کی کارکردگی کو بہتر بنانے کی جانب توجہ ہی نہیں دیجارہی ہے ہر ایک کو نالہ صفائ کی جانب لگادیا گیا ہے جس کے پیچھے سب بھاگ رہے ہیں شہر میں برساتی پانی کی درست طریقے سے نکاسی نہ ہونے کی کئ وجوہات ہیں جس کو نظر انداز کیا جا رہا ہے شہریوں کوانتظار فرمائیے کے فارمولے پر لگا دیا گیا ہے شہری برسات کے بعد دھوپ کی شدت کا انتظار کرتے ہیں جس سے قدرتی طور پر پانی سوکھ بھی جاتا ہے اور نالے پانی کو سمونے کی صلاحیت پیدا کر لیتے ہیں فی الوقت کراچی میں نظام چلانے والے مادیت پرستی کے غلام ہیں جو قبر میں اترتے ہی جان سکیں گے کہ پیسے کی اوقات کیا ہے.



