پاکستانی روز ویلٹ ہوٹل دراصل امریکا کی کون سی شخصیت خریدنا چاہتی ہے اور ٹرمپ کا اس میں کیا کردار ہے؟

روز ویلٹ ہوٹل
نیو یارک میں پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے کی ملکیت روز ویلٹ ہوٹل ان دنوں پاکستان کے سیاسی اور صحافتی حلقوں میں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔

میڈیا میں ایسی خبریں سامنے آئی تھیں کہ پاکستان اس ہوٹل کو فروخت کرنے میں جبب کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس ہوٹل کی خریداری میں دلچپسی رکھتے ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکہ کے مطابق آرام دہ قیام کی سہولیات سے آراستہ یہ ہوٹل نیو یارک شہر کے مشرق میں میڈیسن ایونیو اور 45 ویں اسٹریٹ پر اقوامِ متحدہ کی عمارت سے کچھ گلیوں کے فاصلے پر قائم ہے جب کہ شہر کا جگمگاتا ٹائم اسکوائر بھی اس ہوٹل کے قریب ہی واقع ہے۔

ایک ہزار کشادہ کمروں پر مشتمل یہ ہوٹل سیاسی ، سماجی اور کاروباری شخصیات کے ساتھ سیاحوں اور سفارت کاروں کے لیے بھی پرکشش قیام گاہ کے طور پر مشہور ہے۔

رواں ہفتے ہفتے پی آئی اے کی سرمایہ کاری کے ادارے (پی آئی اے آئی ایل) نے دعویٰ کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روز ویلٹ ہوٹل خریدنے میں دلچسبی رکھتے ہیں لیکن تاحال اس معاملے پر صدر ٹرمپ یا جائیداد کی خرید و فروخت سے متعلق ان کی کمپنی کی جانب سے تصدیق نہیں کی گئی۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے صدر بننے کے بعد 2017 میں کاروباری معاملات سے الگ ہو گئے تھے۔البتہ ماہرین کے مطابق نیویارک میں مرکزی دفتر رکھنے والی ٹرمپ کی کمپنی کا روز ویلٹ ہوٹل میں دلچسبی رکھنا دوسری ریئل اسٹیٹ کمپنیوں کی طرح ایک معمول کا معاملہ ہو سکتا ہے کیوں کہ اس کمپنی نے کئی ہوٹلز کو کامیابی سے چلایا ہے۔

اہرین کے مطابق شہر کے وسط میں واقع اتنی بڑی عمارت جس کی ایک جانب ٹائم اسکوائر ہے اور دوسری جانب اقوامِ متحدہ کا ہیڈ کوارٹر اس کی خرید و فروخت میں بھلا کون سی بڑی ریئل اسٹیٹ یا کاروباری کمپنی دلچسبی نہیں لے گی، لیکن کورونا وائرس کے بحران کے دوران اسے فروخت کرنا سود مند نہیں ہو گا۔

ماہرین کے بقول اتنی قیمتی اور پُر کشش عمارت کو بیچنے کا یہ کوئی موزوں وقت نہیں کیوں کہ شہر میں پہلے ہی عمارتوں کی قیمتوں میں کمی کا رجحان جاری ہے۔ پی آئی اے کو چاہیے کہ وہ اصلاحات، جدت پسندی اور نئی منصوبہ بندی سے اس عمارت کو نفع بخش بناکراس کی قدر میں اضافہ کرے۔

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet