40 ملی میٹر برسات ,
,نالے وہ بھی نہ سہہ پائے

(کراچی(رپورٹ:فرقان فاروقی
شہری وبلدیاتی اداروں کی نکاسی آب کی قوت جواب دے گئ، مون سون سیزن کی دوسری برسات کے بعد شہر کی مرکزی نوعیت کی شاہراہیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں اور شہریوں کی جانب سے یہ مطالبہ زور پکڑ گیا ہے کہ گزشتہ تین سالوں میں تقریبا 95 کروڑ روپے نالہ صفائ پر لگائے گئے تھے اس کے بعد تو نالوں کو بقایا تین برس تک لاکھوں روپے میں صاف ہو جانا چاہیئے تھاایسا لگتا ہے کہ بلدیہ عظمی کراچی کے میونسپل سروسز کے محکمے نے سینئیر ڈائریکٹر مسعود عالم کی سربراہی میں گزشتہ کئ برسوں سے قسم کھائ ہوئ ہے کہ نالوں کو لیپا پوتی کی حد تک صاف کر کے جان چھڑا لی جائے شہری حکومت کے دور میں نالوں کی صفائ کے مکمل اختیارات میونسپل سروسز بلدیہ عظمی کراچی کو حاصل تھے کروڑوں روپے اسوقت بھی نالوں کی صفائ پر خرچ کئے گئے مگر نہ اسوقت نالے ابلنا بند ہوئے اور نہ آج بند ہو رہے ہیں نالوں سے منسلک نشیبی آبادیاں گھروں میں پانی داخل ہوجانے کی وجہ سے قیمتی اشیاء کا نقصان برداشت کر رہی ہیں اگر نالوں میں پانی کے دخول کیلئے اچھے قطر کی لائنیں ڈال دی جائیں تو یہ مسئلہ کافی حد تک حل ہوسکتا ہے لیکن اس کے لئے بھی ضروری ہے کہ نالوں کی صفائ کا نظام اپ ٹو دی مارک ہو روایتی لیپا پوتی کا سلسلہ جاری رہا تو ممکن ہی نہیں ہے کہ برساتیں آئیں اور شہری پریشان نہ ہوں یہ تو قدرت مہربان ہے جو ایک برسات کے بعد دوسری برسات کے درمیان کافی وقفہ آ جاتا ہے اور اس دوران پانی خشک ہو جاتا ہے لیکن یہ خدشہ اپنی جگہ موجود ہے کہ کراچی میں ایک وقت میں سو ملی میٹر بارش ہوگئ تو پورا شہر تالاب کا منظر پیش کرنے لگے گا اور شہر کے اداروں کے پاس موجود نکاسی آب کے سارے لوازمات دم توڑ دیں گے.



