ٹیکنیکلی انداز میں کے ایم سی کے محکمہ انجینئرنگ نے سرکاری خزانے کو چونا لگانے کی تیاری مکمل کر لی ہے

ٹیکنیکلی انداز میں کے ایم سی کے محکمہ انجینئرنگ نے سرکاری خزانے کو چونا لگانے کی تیاری مکمل کر لی ہے

کراچی:بلدیہ عظمیٰ کراچی میں وفاقی حکومت کے ایک ارب کے فنڈز ٹھکانے لگانے کے لیے دیے گئے ٹینڈر ز من پسند ٹھیکیداروں کی جھولی میں ڈال کر شہر کے مختص فنڈ ایک ارب میں سے 30 کروڑ کا ٹیکہ لگانے کی تیاری مکمل ہو گئی،بہت ٹیکنیکلی انداز میں کے ایم سی کے محکمہ انجینئرنگ نے سرکاری خزانے کو چونا لگانے کی تیاری مکمل کر لی ہے، ”کے ایم سی“ کے محکمہ انجینئرنگ نے حالیہ دیے گئے ٹھیکے میں کام نمبر 2 میں شمشیر مندوخیل اور نعمان بلڈر دونوں نے حصہ لیا تھا تاہم جب ٹینڈر کھولا گیا تو شمشیر مندوخیل کو اکیلا ظاہر کیا گیا اور نعمان بلڈر کو غائب کر دیا گیا،اسی طرح کام نمبر 4کے لیے احمد انجینئرنگ سروسز اور کنگ انٹر پرائزز نے کاغذات دیے تھے تاہم جب سیپرا کی بولی لگی تو دونوں کمپنیز کے نام کام نمبر 7 میں ظاہر کیا گیا۔بالکل ایس طرح کام نمبر 8 کے لیے سعید ایسوسی ایٹ اور قائم خانی کمپیٹیشن نے حصہ لیا تھا مگر جب ٹینڈر ڈالتے وقت صرف سعید ایسوسی ایٹ کو ظاہر کیا گیا،ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹینڈر کی ہیرا پھیری میں اسٹینڈنگ کمیٹی برائے انجینئرنگ کے ایم سی ملوث ہے جس کے کہنے پر اکاونٹ افسر محمود ذیدیاور ڈائریکٹر جنرل انجینئرنگ اقتدار احمد سر انجام دیا ہے۔اس سے قبل ”کے ڈی اے“ میں بھی ٹنیڈر ہوئے تھے تاہم وہ 30 فیصد بلوو تھے جبکہ ”کے ایم سی“ میں پول مافیا اور کرپٹ افسران و منتخب بلدیاتی نمائندوں کی ملی بھگت سے صرف اپنی کرپشن کے لیے ان ٹھیکوں کو 12.5 فیصد اضافی بنایا گیا ہے جس سے قومی خزانے کو 30کروڑ کا نقصان واضح طور پر ہو رہا ہے۔اس طرح وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی پیکج کے تحت ملنے والے 5 ارب میں سے اگر دیڈھ ارب متعلقہ افسران کی جیبوں میں جائیں گے تو کراچی میں کوئی بھی کام مکمل نہیں ہوگا یا غیر معاری کام شہریوں کی جان کا دشمن بنا رہے گا، شہریوں نے وزیر اعظم پاکستان سے درد مندانہ اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر نوٹس لیں اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے۔

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

اپنا تبصرہ بھیجیں