سندھ میں بلدیاتی نظام کی تبدیلی ناگزیر ہوچکی ہے
تحریر:فرقان فاروقی
سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 رہنا چاہیئے یا تبدیل ہونا چاہیئےگزرتے وقت کے ساتھ اہم سوال کی حیثیت اختیارات کرتا جا رہا ہے کراچی میں بلدیاتی خدمات کے حوالے سے خاص تاثر دینے میں سندھ میں نافذ بلدیاتی نظام تاحال ناکام ہےمئیر کراچی سمیت دیگر بلدیاتی نمائندگان اس نظام کو آرٹیکل 140 اے کے منافی قرار دے چکے ہیں تحریک انصاف کے اراکین صوبائی اسمبلی تحریک انصاف کے بلدیاتی نظام کے حامی ہیں پنجاب میں تحریک انصاف کا پیش کردہ بلدیاتی نظام نافذ بھی کیا جا چکا ہے جس کے تحت انتخابات ہونا باقی ہیں سندھ حکومت نے تاحال نئے بلدیاتی نظام کے نفاذ کے حوالے سے کوئ خاص کام نہیں کیا ہےکچھ کچھ عرصے بعد کیبنیٹ اجلاسوں میں نئے یا ترمیم شدہ بلدیاتی نظام کی بازگشتیں سنائ دیتی ہیں لیکن اب تک بلدیاتی نظام کے حوالے سے کوئ دو ٹوک بات سامنے نہیں آسکی ہےجب کہ ہر سطح پر نافذ بلدیاتی نظام کی تبدیلی کیلئے باتیں کی جا رہی ہیں اور ہر سطح پر کہہ دیا گیا ہے کہ سندھ حکومت مضبوط بلدیاتی نظام کو قائم کرے شہر کے کامیاب ترین سابقہ سٹی ناظمین مرحوم نعمت اللہ خان آن ریکارڈ یہ بات کہہ گئے کہ موجودہ نافذ بلدیاتی نظام شہریوں کے ساتھ نا انصافی ہے جبکہ سید مصطفی کمال اب بھی مقامی حکومتوں کے نظام کی بات کر رہے ہیں ایسی صورتحال میں جب شہر میں بلدیاتی سہولیات کا فقدان ہےشہریوں کی رائے ہے کہ حالیہ نافذ بلدیاتی نظام کو تبدیل کرنا ناگزیر ہو چکا ہےیوسی کی سطح پر گٹر صاف کرنے کیلئے بھی بلدیاتی نمائندگان کوئ خاص کام نہیں کروا پاتے صفائ کا نظام بھی کئ اداروں کی وجہ سے آدھا تیتر آدھا بٹیر بنا ہوا ہےانکا کہنا ہے کہ ون ونڈو سہولیات فراہم کرنے والا بلدیاتی نظام کراچی کے مسائل کیلئے بہتر ثابت ہوسکتا ہے2001 کا بلدیاتی نظام شہریوں کو سہولیات فراہم کرنے میں قدرے کامیاب رہاجب تک نچلی سطح پر اختیارات اور فنڈنگ نہیں ہوگی شہری مسائل میں الجھے رہیں گے یوسی گلی ،محلوں کے مسائل حل کرنے کا پلیٹ فارم ہےمسائل ہمیشہ گراس روٹ لیول سے حل ہوتے ہیں گراس روٹ لیول پر اختیارات نہ پہنچنے سے شہر کا انفراسٹرکچر تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے شہریوں کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت ،سندھ میں گراس روٹ لیول تک بلدیاتی خدمات فراہم کرنے والا بلدیاتی نظام نافذ کرے نافذ بلدیاتی نظام نے باہمی رسہ کشی کے سوا شہریوں کو کوئ خاص فائدہ نہیں پہنچایا ہے اب تجربات کی بھٹیوں میں پکنے کے بجائے آزمایا ہوا بلدیاتی نظام نافذ ہوجائے تو کافی بہتر ہوگا.
Notice: Undefined variable: aria_req in /home/inqilabn/public_html/wp-content/themes/UrduPress WordPress Urdu Theme Free (muzammilijaz.com)/comments.php on line 83
Notice: Undefined variable: aria_req in /home/inqilabn/public_html/wp-content/themes/UrduPress WordPress Urdu Theme Free (muzammilijaz.com)/comments.php on line 89