تحریر:فرقان فاروقی
متوقع طوفانی بارشیں اورجہازی سائز اشتہارات
آج محکمہ موسمیات کی جانب سے اربن فلڈ کے خدشات کے ساتھ برسات کی پیشن گوئ کی گئ ہے لیکن اس کے انتظامات میں کوتاہیاں نمایاں طور پر دکھائ دے رہی ہیں نالہ صفائ ودیگر انتظامات اپنی جگہ مگر انسانی جانوں کے ضیاع کو معمولی نوعیت کا لیا جا رہا ہے کمشنر کراچی صرف ہدایات جاری کرنے کی مشین بن چکے ہیں ان کی ہدایات پر جزوی نوعیت کے عمل درآمد نے ان کی رٹ کو متاثر کیا ہوا ہے انہوں نے بلدیاتی اداروں سمیت ڈپٹی واسسٹنٹ کمشنرز کو پابند کیا تھا کہ وہ اپنی حدود میں جہازی سائز یا ایسے تمام اشتہاری اسٹرکچرز کو ختم کروایں گے جو گر کر انسانی جانوں کیلئے خطرات کا سبب بن سکتے ہیں لیکن تاحال کراچی بالخصوص ضلع شرقی اور جنوبی کی مرکزی نوعیت کی شاہراہوں جس میں زیب النساء اسٹریٹ سمیت صدر سے منسلکہ کاروباری اسٹریٹس، یونیورسٹی روڈ، اسٹیدیم روڈ، شاہراہ قائدین، شاہراہ فیصل پر تاحال بڑے بڑے اشتہاری اسٹرکچر ختم کروانے میں ناکام ہیں آج اربن فلڈ کے خدشات کے ساتھ طوفانی بارشوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے اور اگر ایسا من وعن ہوا تو اشتہاری بورڈز تباہی مچا سکتے ہیں
ہ
جو سراسر کراچی کی ضلعی بلدیات کے ساتھ ضلعی انتظامیہ کی شدید ترین غفلت ہوگی جبکہ یاد رہے ایک این جی او نے عدالت میں پٹیشن دائر کی تھی کہ اگر اشتہاری بورڈز سے انسانی جانوں کو خطرہ لاحق ہو تو اس کی ذمہ داری متعلقہ اداروں کی ہوگی اس پٹیشن کو عدالت میں اہمیت دی گئ جس کے بعد اشتہارات کے اسٹرکچر تبدیل بھی کئے گئے مگر اب بھی دیوہیکل اشتہارات خطرے کی علامت بنے ہوئے ہیں جو عدالتی احکامات کے برعکس کراچی کے بلدیاتی اداروں نے آویزاں کروا رکھے ہیں جس کے پیچھے کروڑوں روپے بٹورنے کا عنصر نمایاں ہے بارش وطوفان سے قبل جتنا بھی وقت میسر ہے اس میں دیگر انتظامات کے ساتھ اشتہاری مواد کو ہٹانے کا کام بھی تیزی سے سر انجام دینا چاہیئے تاکہ قیمتی جانیں محفوظ بنائ جاسکیں.



