جعلی بھرتی ملازم مزے سے ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے پر براجمان

کراچی (رپورٹ: عمران علی شاہ) بلدیہ شرقی میں کرپٹ ترین سابق ایم سی اختر شیخ کا لگایا ہوا کرپشن زدہ پودا گریڈ 11 کا مبینہ جعلی ملازم منصور علی شیخ گریڈ 17 میں ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی ا نکروجمنٹ اب تناور درخت بن گیا ہے۔جمشید زون بلدیہ شرقی میں مذکورہ ڈپٹی ڈائریکٹر منصور شیخ در اصل سابق ایم سی کی شیخ برادری سے تعلق کے ساتھ ساتھ قریبی رشتہ دار بھی ہے۔ اسی باعث اختر شیخ نے منصور شیخ کو تجاوزات کے قیام کی کھلی چھوٹ دے رکھی تھی اور جمشید زون کے مختلف علاقے تجاوزات کی بھرمار کے باعث ٹریفک کی روانی کے لیے مشکلات پیدا کرتے ہیں، منصور شیخ کو سابق میونسپل کمشنر منظور عباسی نے جعلی ملازم ثابت ہونے پر ملازمت سے ہی فارغ کردیا تھا تاہم اختر شیخ کے ایم سی بنتے ہی اسے بحال کرانے کی کوششیں تیز ہو گئی تھیں اور جعلی میڈیکل بنیاد پر دستاویزات تیار کر وا کر اسے بحال کر دیا گیا تھا۔ منصور شیخ دراصل موجودہ سیکریٹری روشن علی شیخ کا بھی قریبی رشتہ دار ہے اور اپنے ماتحت ہی نہیں دیگر افسران کو بھی سیکریٹری کا بھرم دے کر رعب میں رکھتا ہے، جبکہ اپنے ماتحت انکروچمنٹ انسپکٹرز سے مبینہ بھاری نزارانے وصول کرنے کے لیے انہیں ہدایت دی جاتی ہے کہ کسی بھی طرح رقم کا انتظام کرو چاہے کتنی ہی تجاوزات قائم کراو، درمیان میں ان تجاوزات کے خلاف نمائشی کاروائی کر کے ماہانہ بھتے کی رقم بھی دگنی کر دی جاتی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ایک جعلی بھرتی ملازم مزے سے ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے پر براجمان ہے اور اس کے خلاف متعلقہ ادارے بھی کوئی کاروائی کرنے کے بجائے مبینہ طور پر نذرانے وصول کر کے خاموشی اختیار کر لیتے ہیں۔ منصور شیخ کو بحال کرانے کے لیے چیف میڈیکل افسر ایسٹ پر ایم سی نے سخت دباو ڈال کر میڈیکل سارٹیفکیٹ بنوانے کی ناکام کوشش کی تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ناکامی کے بعد ایک بار پھر جعلی دستاویزات بنوا کر منصور شیخ کی بحالی کی راہ ہموار کی گئی، اس کی ملازمت کی بحالی کے بعد 30 جولائی 2019 کو اختر شیخ نے حکم نامہ نمبرNo.DIR/ADMIN/DMC/E/4231/2019 جاری کیا تھا جس کے تحت گریڈ11 کے منصور شیخ کو ڈپٹی ڈائریکٹر گریڈ 17 کے عہدے پر تمام قوانین بالائے طاق رکھتے ہوئے فائز کر دیا گیا تھا اور آج بھی منصور شیخ اسی عہدے پر براجمان ہے۔ بلدیہ شرقی کے اصل ملازمین و افسران نے وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ اور سیکریٹری بلدیات روشن علی شیخ سے اس جعل سازی کا سختی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ تحقیقاتی اداروں سے بھی کاروائی کی اپیل کی ہے۔

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

اپنا تبصرہ بھیجیں