بلدیاتی اداروں کو اسوقت ایسے افسران کی ضرورت جو روایت سے ہٹ کر اقدامات کرنے کی اہلیت رکھتے ہوں

کراچی(رپورٹ:عابد عباسی )ان داتا بنے افسران کی شامت تبادلوں تک محدود کر دی گئی ذرائع کے مطابق شہر میں تحقیقاتی اداروں کے متحرک ہونے کے بعد بلدیاتی اداروں میں ہونے والے بعض افسران کے تبادلوں کو تحقیقاتی اداروں کی گرفت سے بچانا بھی بتایا جا رہا ہے خاص طور پر ضلع غربی اور ملیر کے افسران اب جن ضلعی بلدیات میں تعینات ہیں انہیں عہدوں سے فارغ کرنے کی حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے حالیہ ضلعی شرقی میں میونسپل کمشنر اخترعلی شیخ بھی تحقیقاتی اداروں کی مکمل نگاہ میں تھے اور آئے دن ان کے کارنامے ذرائع ابلاغ میں آشکار ہو رہے تھے جس کے دباو ¿ میں حکومت سندھ نے انہیں تبادلہ کرکے سائیڈ لائین کر دیا ہے جبکہ اب جو میونسپل کمشنر ان کی جگہ بلدیہ شرقی میں تعینات ہوئے ہیں ماضی میں ضلع وسطی اور غربی میں اچھی شہرت نہیں رکھتے ہیں گزشتہ برس ان کو ضلع کورنگی میں میونسپل کمشنر تعینات کیا گیا تھا جن کی خدمات لینے سے چئیرمین بلدیہ کورنگی نیئر رضا نے انکار کر دیا تھا سوال یہ اٹھ رہے ہیں کہ سندھ حکومت میں قابل افسران موجود ہیں جو لوکل گورنمنٹ بورڈ کی خاک چھان رہے ہیں مگر کراچی میں گنے چنے چند میونسپل کمشنرز کو جگہیں تبدیل کر کے بھیج دیا جاتا ہے جو کہیں بھی تعینات ہوں پہلے سے اپنے پنجے گاڑے ہوتے ہیں لہذا بلدیاتی نظام بہتری کے بجائے ابتری کا شکار ہے کراچی کے بلدیاتی اداروں کو اسوقت ایسے افسران کی ضرورت ہے جو روایت سے ہٹ کر اقدامات کرنے کی اہلیت رکھتے ہوں دستیاب وسائل میں زیادہ امور سر انجام دینے کیلئے ان کے پاس پالیسیاں موجود ہوں اور خاص طور پر پرائیویٹ ،پبلک پارٹنرشپ سے اپنے بلدیاتی حدود میں رہنے والوں کو مستفید کر سکیں بار بار ایک ہی شکل کے افسران تعصبات کی بنیاد پر بھی کام کر رہے ہیں جس کی وجہ سے بلدیاتی اداروں میں باہمی نفرتوں میں اضافہ ہورہا ہے چیف سیکریٹری سندھ کو کراچی کے بلدیاتی اداروں میں رنگ ونسل کے پروان چڑھتے کلچر کو بھی قابو میں رکھنے کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے.

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

اپنا تبصرہ بھیجیں