بلدیات میں خوف وہراس کی فضا قائم

(رپورٹ: فرقان فاروقی )بلدیہ عظمی کراچی اور ضلعی بلدیات میں خوف وہراس کی فضا قائم ہے جبکہ افسران کی دفتر آمدورفت کا سلسلہ بھی کم کم ہے اور افسران جن کا براہ راست ترقیاتی امور اور ریکوری سے تعلق ہے اپنے دفاتر میں بیٹھنے سے گریزاں ہیں اسوقت بیک وقت نیب اوراینٹی کرپشن نہ صرف بلدیاتی اداروں بلکہ سندھ کے دیگر محکمہ جات میں کاروائیوں میں مصروف ہے بلدیاتی اداروں میں اس قسم کی کاروائیوں کا آغاز کافی تاخیر سے شروع ہوا لیکن یہ سلسلہ اب تواتر سے جاری ہے ان کاروائیوں سے اتنا فرق ضرور دیکھنے میں آرہا ہے کہ بلدیاتی افسران اب غیر قانونی کاموں میں ہاتھ ڈالنے سے پرہیز کر رہے ہیں گزشتہ دس سال سے زائد عرصے سے بلدیاتی اداروں میں بوگس بلنگ ایک عام سی بات بنا دی گئ تھی اور کروڑوں روپے بٹورنے کے باوجود تحقیقاتی ادارے کاروائیاں کرنے سے گریزاں دکھائ دیتے تھے جس کا فائدہ اٹھا کر افسران جیبوں کو بھرتے رہے اور شہر کا انفراسٹرکچر اور بلدیاتی سہولیات آج اس نہج تک پہنچ گئیں ہیں کہ انہیں سنبھالنے کو کوئ تیار نہیں ہے دیر آید درست آید کا فارمولا اپنا کر آج بلدیاتی اداروں میں بہتری لائ جا رہی ہے تو اسے منطقی انجام تک پہنچنا چاہیئے صرف تبادلوں کر کے افسران کو یہاں وہاں کرنے سے سسٹم درست ہونا مشکل ہے جب سزا وجزا کا قانون لاگو ہوگا تو معاملات بہتر کرنے نہیں پڑیں گے بلکہ وہ ازخود اپنی درست سمت کا تعین کرلیں گے.

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

اپنا تبصرہ بھیجیں