
1.4 ارب آبادی والا ملک بھارت کورونا کی 7 ہزار 500 اموات کے ساتھ دنیا کا بدترین خطہ بن گیا۔ بھارتی وزیراعظم مودی نے 500 کورونا کیسز پر 24 مارچ کو دنیا کا ظالمانہ لاک ڈاؤن کیا اور فتح کا نعرہ لگایا، تاہم پھر تباہ ہوتی معیشت کے باعث مئی کے آخر میں لاک ڈاؤن ختم کیا، جس کے بعد مرض کا پھیلائو مزید بڑھ گیا اور ہسپتال بھر گئے۔
مودی کا بھارت خطرناک حد تک وائرس کی طوالت برداشت کرنے کو تیار نہیں اور لاک ڈاؤن حکمت عملی بری طرح ناکام ہو گئی۔ کاروبار بند، ٹرانسپورٹ معطل اور مزدور بے روزگار ہو گئے۔ لاکھوں افراد کچی آبادی، صنعتی علاقوں میں بنا معاش پھنسے رہے، جب کہ بیشتر اپنے اپنے دیہاتوں کو پیدل گئے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت میں لاک ڈاؤن سے سنگین معاشی بحران پیدا ہوا، 14 کروڑ افراد بے روزگار ہوئے، جبکہ کورونا کیسز 9 ہزار 439 یومیہ ہو چکے ہیں۔ مودی کی پالیسیوں کے باعث ہندوستان 40 سال میں پہلی مرتبہ شدید کساد بازاری سے گزر رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ جولائی کے آخر تک بھی بھارت میں کورونا کیسز عروج پر نہیں پہنچیں گے۔ لاک ڈاؤن کے بعد بھارتی معیشت مخدوش ہوگئی جب کہ کورونا کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ شہروں سے دیہی علاقوں کو جانے والے مزدور کورونا پھیلاؤ کا ذریعہ بن گئے۔
رپورٹ میں کورونا کے بعد ٹڈی دل کو ہندوستانی معیشت کے لیے دوسرا بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹڈی دل کے غول بھارتی معیشت اور غذائی پیداوار کے لیے دوسرا بڑا خطرہ ہیں۔ لاک ڈاؤن کے مضر اثرات اور معاشی حقائق نے مودی کو سب کھولنے پر مجبور کر دیا۔
بھارت کا شعبہ صحت بغیر مالی وسائل شدید دباؤ میں ہے۔ بھارتی حکومت نے 266 ارب ڈالر یا شرح نمو کے 10 فیصد مالیاتی پیکج کا اعلان کیا، تاہم در حقیقت ہندوستانی مالیاتی پیکج صرف شرح نمو کا 1.5 فیصد ہے۔ بھارت اب محدود پابندیوں، ٹیسٹنگ، ڈیٹا تبادلہ، ماسک اور صفائی کا سوچ رہا ہے۔ ان اقدامات کے بغیر دنیا کے دوسرے گنجان آباد ملک میں صورت حال بھیانک ہونے جا رہی ہے۔



