غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نامور اپوزیشن لیڈر اروند کیجریوال کو 21 مارچ کو طویل عرصے سے جاری بدعنوانی کی تحقیقات کے سلسلے میں گرفتار کر لیا گیا تھا، وہ آئندہ انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف مقابلے کے لیے اہم امیدوار سمجھے جاتے ہیں۔
اروند کیجریوال کی حکومت کے خلاف یہ الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے نجی کمپنیوں کو شراب کے لائسنس دینے کے دوران غیر قانونی ادائیگیاں کیں، 55 سالہ کیجریوال نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
شیو سینا پارٹی کے رہنما ادھو ٹھاکرے نے، جو مہاراشٹرا ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ ہیں، نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ملک آمریت کی طرف جا رہا ہے، یہ ایک آدمی کی حکومت ملک کو تباہی کی طرف لے جا رہی ہے۔‘
انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس (انڈیا) اپوزیشن الائنس کی دو درجن سیاسی جماعتوں کے کئی اہم رہنما ریلی سے خطاب کریں گے۔
ریلی کے دوران ہجوم نے پرچم اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے جس میں اروند کیجریوال کی سلاخوں کے پیچھے کی تصویر آویزاں تھیں، جبکہ پولیس کی ایک بڑی نفری بھی موجود ہے۔
بھارت کی فوکل مالیاتی تحقیقاتی ایجنسی، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ، جس نے اروند کیجریوال کو گرفتار کیا، نے کم از کم 4 دیگر ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ یا ان کے خاندان کے افراد کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہیں۔
عام انتخابات سے قبل جہاں مودی کو بڑی تعداد میں حمایت حاصل ہے، وہیں ناقدین ان پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپوزیشن رہنماؤں کو دھمکانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں، تمام تحقیقاتی اداروں میں مودی کی حکمران جماعت بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سیاسی مخالفین شامل ہیں۔
یاد رہے کہ بھارت میں 7 مرحلوں پر مشتمل دنیا کے سب سے بڑے عام انتخابات 19 اپریل سے شروع ہوں گے جس کے نتائج کا اعلان 4 جون کو کیا جائے گا۔